27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری سے متعلق وفاقی کابینہ کا طے شدہ اجلاس وزیرِاعظم شہباز شریف کی مصروفیات کے باعث ملتوی کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیرِاعظم نے مجوزہ ترمیم کے حوالے سے اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لے لیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے ملاقات کے دوران وزیرِاعظم نے بلدیاتی نظام سے متعلق تجاویز کو 27ویں ترمیم کا حصہ بنانے کی یقین دہانی کرائی، جس کے بعد متحدہ نے ترمیم کی حمایت کا عندیہ دے دیا۔
مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں ’’آئینی عدالت‘‘ کے قیام، سات ججز کی تعیناتی، ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال مقرر کرنے اور ’’کمانڈر آف ڈیفنس فورسز‘‘ کے نئے عہدے کے قیام سے متعلق تجاویز شامل ہیں۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب، 27ویں آئینی ترمیم منظوری کے لیے پیش کیے جانے کا امکان
تاہم پاکستان پیپلز پارٹی نے مجوزہ ترمیم کے بیشتر نکات کو مسترد کر دیا ہے۔ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پیپلز پارٹی صرف آرٹیکل 243 میں مجوزہ تبدیلی پر غور کے لیے تیار ہے، مگر صوبائی حصے سے متعلق کسی شق کو قبول نہیں کرے گی۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ این ایف سی ایوارڈ میں ردوبدل اور صوبائی مالیاتی حقوق میں مداخلت کی کسی بھی تجویز کو پارٹی ہر صورت مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے دیگر تمام نکات پر بھی پارٹی کا مؤقف واضح ہے اور وہ کسی سمجھوتے کے لیے تیار نہیں۔
