حکومت نے جولائی سے نومبر 2025 کے دوران مجموعی طور پر 858 ارب روپے قرض حاصل کیا ہے۔ یہ اعداد و شمار اقتصادی امور ڈویژن کی رپورٹ میں شامل ہیں، جس کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 117 ارب روپے زیادہ قرض لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق نومبر 2025 میں حکومت نے 144 ارب روپے قرض حاصل کیا، جو اکتوبر کے مقابلے میں چار کروڑ ڈالر اضافی ہے۔ نومبر کے مہینے میں 31 کروڑ 45 لاکھ ڈالر باہمی اور کثیرالجہتی مالیاتی معاہدوں کے تحت حاصل کیے گئے، جبکہ 19 کروڑ 69 لاکھ ڈالر کے نئے پاکستان سرٹیفکیٹس بھی جاری کیے گئے۔
ماہانہ بنیادوں پر قرض لینے کی تفصیل کے مطابق جولائی میں 198 ارب روپے، اگست میں 192 ارب روپے، ستمبر میں 124 ارب روپے اور اکتوبر میں 133 ارب روپے قرض لیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قرضوں میں یہ اضافہ بنیادی طور پر حکومت کی مالی ضروریات اور جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے کیا گیا۔
ایف بی آر نے مزید ایک لاکھ 74 ہزار نان فائلرز کی فہرست تیار کر دی
اقتصادی امور ڈویژن کا کہنا ہے کہ قرض لینے کا عمل ملکی معیشت کے استحکام اور جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے ضروری تھا۔ اس کے باوجود، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ قرضوں میں اضافہ ملکی مالیاتی بوجھ میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے اور مستقبل میں حکومتی پالیسیوں میں مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھنا ضروری ہوگا۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ حکومت رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں مالی وسائل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے قرض پر انحصار کر رہی ہے، جس سے ملکی اقتصادی ماحول پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
