لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پاکستان تحریک انصاف پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فتنہ فساد پارٹی سے نجات حاصل کیے بغیر ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اب کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک فاشسٹ گروہ ہے، جو ملک کو بدامنی اور انتشار کی طرف دھکیل رہا ہے۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ جب ملک معاشی طور پر سنبھلنے کی کوشش کر رہا ہے تو پی ٹی آئی کی قیادت عوام کو بار بار سڑکوں پر لانے کی کوشش کر رہی ہے، جس کا مقصد صرف افراتفری پھیلانا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ 26 نومبر کی "فائنل کال” اور عاشورہ کے بعد کی احتجاجی تحریکوں کا نتیجہ کیا نکلا؟
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 5 اگست کو احتجاج کی کال دی ہے، مگر اس دن پاکستان کے محب وطن شہری کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کریں گے،یہودی لابی نے اپنا پروڈکٹ (عمران خان) دوبارہ لانچ کیا ہے، جنہوں نے امریکی مفادات کو پاکستان پر مسلط کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
عظمیٰ بخاری نے علیمہ خان کی جانب سے گنڈا پور کے استعفے کی بات کو جھوٹ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی سمبڑیال اور مریدکے کے ضمنی انتخابات سے بھاگ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نو مئی جیسے سانحات ناقابل معافی ہیں، اور اگر قانون نے ایسے واقعات پر چشم پوشی کی تو کل ہر روز نو مئی ہو گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ فتنہ فساد گروہ کے کسی فرد کو دیکھا جائے تو اسے "فیلڈ مارشل” نہ سمجھا جائے، بلکہ ملکی امن و سلامتی کے خلاف سازش کرنے والا فرد سمجھا جائے۔ انہوں نے عمران خان کے مبینہ بیرون ملک جانے کی ڈیل پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سنا ہے لیکن مصدقہ معلومات موجود نہیں۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ گوریلا جنگ اور دہشت گردی کے بیانیے پر کام کرنے والے گروہ خود کو سیاسی جماعت نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو پہلے امریکہ کو للکارتے تھے، اب ٹرمپ کے نعرے لگاتے ہیں۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر انہوں نے چینی کے ذخیرے سے متعلق حکومت پنجاب کی زیرو ٹالرنس پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نے کئی ذخیرہ اندوزوں کو گرفتار کرایا ہے اور مزید کارروائیاں جاری رہیں گی۔
نو مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی کی سرگرمیوں پر حکومت کی طرف سے سخت مؤقف اپنایا گیا ہے، اور متعدد رہنما گرفتار یا زیر تفتیش ہیں۔ حکومتی بیانات میں بارہا اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کسی کو ملکی سالمیت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔