پاکستان اور افغان طالبان کا سیز فائر برقرار رکھنے پر اتفاق

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں ہونے والے اہم مذاکرات میں جنگ بندی کو برقرار رکھنے اور تعاون کے نئے فریم ورک پر اتفاق ہو گیا ہے۔

latest urdu news

مذاکرات کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں سیزفائر کے تسلسل اور دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق، دونوں فریقوں نے فیصلہ کیا ہے کہ مزید تفصیلات طے کرنے اور ان پر عملدرآمد کے لیے وفود 6 نومبر کو دوبارہ استنبول میں ملاقات کریں گے۔

مذاکرات کا سلسلہ چھ روز تک جاری رہا، جس میں کئی مواقع پر تعطل بھی پیدا ہوا، تاہم ترکیہ اور قطر کی ثالثی کے باعث بات چیت ایک مثبت نتیجے تک پہنچی۔

پاکستانی وفد کا بنیادی مطالبہ یہ تھا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف کسی بھی دہشت گرد کارروائی کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔ پاکستان نے بھارت کی پشت پناہی میں سرگرم تنظیموں، خصوصاً ٹی ٹی پی (فتنہ الخوارج) اور بی ایل اے (فتنہ الہندوستان)، کے خلاف واضح اور قابلِ تصدیق کارروائی پر زور دیا۔

اعلامیے کے مطابق ایک عبوری باہمی رضامندی طے پائی ہے جس کے تحت سیزفائر جاری رکھا جائے گا، بشرطیکہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی نہ ہو۔ اس مقصد کے لیے ایک مشترکہ مانیٹرنگ اور ویریفیکیشن میکانزم تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے، جو امن معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گا اور خلاف ورزی کی صورت میں سزا دینے کا اختیار رکھے گا۔

ترکیہ اور قطر نے مذاکرات کی میزبانی اور ثالثی کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کو سراہا، اور یقین دہانی کرائی کہ وہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے تعاون جاری رکھیں گے۔

ہمیں افغانستان کو ساتھ ملانا چاہیے تھا بجائے کہ وہ بھارت جاتا، فضل الرحمان

پاکستانی وفد نے مذاکرات کے دوران اپنے اصولی مؤقف پر ڈٹے رہتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے، سرحدی تحفظ اور قومی خودمختاری کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کا دوٹوک پیغام دیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، استنبول مذاکرات میں حاصل ہونے والی یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری کا اشارہ ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

پاکستانی قیادت نے واضح کیا ہے کہ امن کے لیے کوششیں جاری رہیں گی، تاہم ملکی خودمختاری، قومی سلامتی اور عوام کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter