نوشہرہ خودکش حملے کی تحقیقات مکمل، دو دشمن ممالک کی ایجنسیوں کے تعاون سے عالمی دہشت گرد تنظیم کے ملوث ہونے کا انکشاف، وزیراعظم شہباز شریف کو رپورٹ ارسال۔
پشاور: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی س) کے سربراہ اور دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی پر ہونے والے خودکش حملے میں ملوث گروہ کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کے مطابق حملے کی تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم شہباز شریف کو ارسال کر دی گئی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس المناک واقعے کے پیچھے دو دشمن ممالک کی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے تعاون سے ایک عالمی دہشت گرد تنظیم ملوث تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور غیرملکی تھا، جو مدرسے میں بیرونی راستے سے داخل ہوا۔ تحقیقاتی اداروں نے حملہ آور کی قومیت کی شناخت بھی مکمل کر لی ہے۔ اس حملے میں مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت آٹھ افراد شہید ہو گئے تھے۔ یہ حملہ 28 فروری 2025 کو نمازِ جمعہ کے بعد نوشہرہ کے علاقے اکوڑہ خٹک میں واقع جامع مسجد میں کیا گیا تھا۔
آئی جی خیبرپختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے اس حوالے سے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تفتیش تیزی سے جاری ہے اور حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے نیٹ ورک تک رسائی حاصل کر لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
یاد رہے کہ مولانا حامد الحق حقانی نہ صرف ممتاز دینی و سیاسی رہنما تھے بلکہ دارالعلوم حقانیہ جیسے اہم دینی ادارے کے نائب مہتمم بھی تھے۔ ان پر ہونے والا حملہ ملکی سطح پر شدید غم و غصے کا باعث بنا، جبکہ اس سانحے کو ریاست اور مذہبی طبقات کے خلاف عالمی سازش کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔ ان کی شہادت کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی اداروں نے مذہبی شخصیات کی سیکیورٹی پر بھی نظرِ ثانی کی ہے۔