وزیر مملکت برائے داخلہ، طلال چوہدری نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام "ان فوکس” میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گرد عناصر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو اپنا حامی اور ہمدرد تصور کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور دہشت گردوں کے درمیان خیبرپختونخوا میں ایک خاموش مفاہمت پائی جاتی ہے، اور جو بھی شخص ہتھیار اُٹھاتا ہے یا بیرون ملک سے مالی معاونت حاصل کرتا ہے، ریاست اس کی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گی۔
طلال چوہدری نے واضح کیا کہ حکومت کی جانب سے کسی دہشت گرد گروہ سے مذاکرات نہیں ہو رہے، اور نہ ہی کسی صوبائی حکومت کو ایسے عناصر سے بات چیت کی اجازت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت اپنی آئینی ذمہ داریوں سے پہلوتہی کر رہی ہے اور وفاق کے اختیارات میں مداخلت کی کوشش کر رہی ہے۔
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان تمام صوبوں اور وفاق کے مابین ایک مشترکہ حکمت عملی ہے، جس میں کئی پہلوؤں پر مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تحریکِ انصاف کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے سوال اُٹھایا کہ وہ کس اختیار کے تحت کہہ سکتے ہیں کہ صوبے میں سیکیورٹی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی؟
انہوں نے مزید کہا کہ ملک دشمن عناصر نہ صرف معصوم شہریوں بلکہ سیکیورٹی فورسز کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، ایسے میں کوئی نرمی برتنا قومی سلامتی کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔