پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ، سفارتی کوششیں جاری، امریکی ثالثی کی پیشکش

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

سات مئی کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں مبینہ بھارتی میزائل حملوں کے بعد دونوں جوہری ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 33 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ تازہ واقعات نے ایک مرتبہ پھر جنوبی ایشیا میں امن کے مستقبل پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

latest urdu news

حالیہ واقعات کے تناظر میں پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب بھارت نے راولپنڈی کے نور خان ایئر بیس، شورکوٹ اور مریدکے عسکری اڈوں کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ تاہم، فوجی ترجمان کے مطابق پاکستانی فضائیہ کے تمام اثاثے محفوظ رہے۔

بھارت کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

پاکستانی فوج نے اس حملے کے بعد جوابی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے آپریشن کو ’بنیان مرصوص‘ کا نام دیا ہے۔ دونوں ملک ایک دوسرے پر ڈرون حملوں، میزائل داغنے اور لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزیوں کے الزامات لگا رہے ہیں، جس سے نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے بلکہ خطے میں مالی نقصانات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

اس صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے مختلف عالمی قوتیں سفارتی میدان میں متحرک ہو گئی ہیں۔ امریکہ نے ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے بات چیت کا آغاز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اسی طرح روس، برطانیہ اور ایران جیسے ممالک بھی دونوں ملکوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اس نہج تک پہنچی ہو۔ سنہ 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد بھی دونوں ممالک ایک کھلی جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے۔ اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔ سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنی کتاب میں اعتراف کیا ہے کہ اس مداخلت کے بغیر خطہ ممکنہ جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا تھا۔

موجودہ صورتحال ایک بار پھر اس بات کی یاد دہانی ہے کہ جنوبی ایشیا میں قیامِ امن صرف باہمی اعتماد، سفارتی کوششوں اور ذمہ دارانہ قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جوہری صلاحیت کے حامل ان دو ممالک کے درمیان موجودہ کشیدگی کسی بھی لمحے بڑے تصادم میں بدل سکتی ہے، جس کے اثرات صرف خطے تک محدود نہیں رہیں گے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter