وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان ورکشاپ کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ 2018 میں دہشتگردی کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا تھا، لیکن بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں دہشتگردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے سکیورٹی اداروں کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہر روز امن کے لیے جانیں خطرے میں ڈالی جا رہی ہیں۔
وزیراعظم نے بلوچ رہنماؤں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ الحاق کے تاریخی فیصلے کی تعریف کی اور کہا کہ بلوچستان کی تاریخ، ثقافت اور روایات اسے منفرد بناتی ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ صوبے کی بے پناہ دولت اب بھی زمین کے اندر دفن ہے اور گزشتہ دہائیوں میں بلوچستان کو نظر انداز کرنا خود احتسابی کا لمحہ ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ دور دراز علاقوں تک بجلی اور سڑکوں کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ ہے اور مضبوط سڑکوں کے نیٹ ورک کے بغیر تعلیم و صنعت کی ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے کراچی تا چمن شاہراہ کی دو رویہ تعمیر کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 350 ارب روپے کی لاگت سے اس “خونی روڈ” کو امن کی سڑک میں تبدیل کیا جائے گا۔
خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کی روک تھام کیلئے پہلا پولیس اسنائپر اسکواڈ تیار
وزیراعظم نے کہا کہ وفاق کی روح باہمی قربانی اور بھائی چارے میں پوشیدہ ہے، صوبوں کے درمیان اتفاق رائے پاکستان کی مضبوطی کی بنیاد ہے، اور تمام پاکستانی پہلے ملک کے اور بعد میں صوبوں کے مکین ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ امن، اتحاد اور بھائی چارہ ہی ملک کی ترقی کی ضمانت ہیں اور ان شاء اللہ پاکستان ایک عظیم ملک بنے گا۔
