فنانس بل 2025 میں ترمیم کے تحت بیرون ملک سے آرڈر کی گئی ڈیجیٹل اشیاء و خدمات پر 5 فیصد ٹیکس ختم، ایف بی آر نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، پارلیمنٹ سے منظور شدہ فنانس بل 2025 میں اہم تبدیلی کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے بیرون ملک سے ڈیجیٹل آرڈر کی گئی اشیاء و خدمات پر عائد 5 فیصد ٹیکس ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔
اس اقدام کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کی ڈیجیٹل پالیسی کو نرم بنانا اور بین الاقوامی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے ملک کی مارکیٹ کو مزید پرکشش بنانا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ ٹیکس چھوٹ یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوگی۔ اس سے قبل ایف بی آر نے اس ٹیکس سے سالانہ 40 ارب روپے آمدنی کا اندازہ لگایا تھا، تاہم کابینہ کی منظوری کے بعد ٹیکس واپس لے لیا گیا ہے۔
ڈیجیٹل ٹیکس کے خاتمے سے گوگل، ٹیمو، ایمازون اور دیگر بڑی امریکی و چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو واضح فائدہ پہنچے گا۔ امریکی چیمبر آف کامرس نے اس مجوزہ ٹیکس پر پہلے ہی تحفظات کا اظہار کیا تھا، جس کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ اقدام پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل معیشت کا فعال حصہ بنانے میں مدد دے گا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرے گا۔
ٹیکس پالیسی میں اس تبدیلی کا اطلاق صرف ان خدمات و اشیاء پر ہوگا جو ڈیجیٹل طور پر بیرون ملک سے آرڈر کی گئی ہوں، جن میں سافٹ ویئر، سبسکرپشن سروسز، آن لائن ایجوکیشن، کلاؤڈ اسٹوریج، اور دیگر ڈیجیٹل مواد شامل ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال حکومت نے غیر ملکی ڈیجیٹل خدمات پر ٹیکس عائد کیا تھا تاکہ مقامی انٹرنیٹ بزنسز کو تحفظ دیا جا سکے، تاہم عالمی کمپنیوں کی مخالفت اور ممکنہ قانونی پیچیدگیوں کے پیشِ نظر اب یہ ٹیکس واپس لے لیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس فیصلے سے پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کے لیے دوستانہ ماحول قائم ہو سکے گا۔