وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے واضح کیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ نہیں کیا جائے گا، اگرچہ آئین کے تحت وفاقی حکومت کے پاس یہ اختیار موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں وفاق ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھانا چاہتا۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے خیبر پختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت نے خلوصِ نیت سے صوبائی پولیس کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کیں، لیکن اس معاملے کو سیاسی رنگ دے دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ گاڑیاں ناقص لگتی ہیں تو وزیراعلیٰ اپنی ذاتی گاڑی پولیس کے حوالے کر دیں، کیونکہ پولیس کی حفاظت کسی سیاسی تنازعے سے زیادہ اہم ہے۔ طلال چوہدری نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف خیبر پختونخوا نہیں بلکہ پورے ملک کی جنگ ہے، اور اس میں سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
خیبر پختونخوا میں 12 سال سے موجود تبدیلی کی حکومت صرف تباہی لائی ہے، حافظ نعیم
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر خیبرپختونخوا پولیس کو جدید گاڑیاں فراہم کی گئیں، حالانکہ ملک کو اس وقت شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت کے بعض حلقوں پر الزام عائد کیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
وزیر مملکت نے صوبائی حکومت کے فیصلوں کو "بچگانہ” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ان کی وجہ سے کسی کی جان کو خطرہ لاحق ہوا تو اس کے ذمہ دار متعلقہ حکام ہوں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ "سہیل بزدار” کو سوچ سمجھ کر خیبر پختونخوا میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ سیکیورٹی چیلنجز سے بہتر انداز میں نمٹا جا سکے۔