وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے انڈا پھینکنے کے حالیہ واقعے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اس وقت تک کارروائی نہیں کر سکتی جب تک متاثرہ شخص خود درخواست نہ دے۔ ان کے مطابق ابھی تک کسی قسم کی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، اس لیے گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایسی حرکتوں کی ضرورت نہیں، اور اس واقعے میں حکومتی مداخلت کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس شخص پر انڈا پھینکا گیا، اگر وہ خود پولیس کو درخواست دے تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ انڈا پھینکنے والی خواتین کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے، اور وہ دیگر خواتین کے ساتھ اسلام آباد آئیں۔ پہلے بھی ایسے افراد احتجاج کی غرض سے آتے رہے ہیں، لہٰذا یہ کوئی نئی بات نہیں۔ طلال چوہدری نے طنزیہ انداز میں کہا کہ انڈے، جوتے اور سیاہی پھینکنے کا کلچر جس نے شروع کیا، آج وہی اس کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حفاظتی تحویل اور باقاعدہ گرفتاری میں فرق ہوتا ہے، اور قانون کے تقاضے پورے کیے بغیر کسی کو حراست میں لینا ممکن نہیں۔
طلال چوہدری نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بعض اوقات شواہد اور سی سی ٹی وی ہونے کے باوجود قانونی کارروائی میں تاخیر یا رکاوٹ آتی ہے، جیسا کہ سابق وزیر اعظم کے خلاف مئی 2022 کے واقعات میں دیکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون پر عمل درآمد کے لیے ضروری ہے کہ تمام ضابطے مکمل کیے جائیں، ورنہ کسی کے خلاف کارروائی کرنا ممکن نہیں ہوتا۔