وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے واضح مؤقف اختیار کیا ہے کہ سیاسی معاملات پر بات چیت ضرور ہوگی، تاہم کسی قسم کی بلیک میلنگ یا دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت جمہوری عمل پر یقین رکھتی ہے لیکن مذاکرات صرف اصولوں اور آئینی حدود کے اندر ہوں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے تحریک انصاف کی سیاسی حکمتِ عملی پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پوزیشن ہر گھنٹے بدلتی رہتی ہے اور اس کے مؤقف میں تسلسل نظر نہیں آتا۔ ان کے بقول کبھی ایک بیان آتا ہے اور کچھ ہی دیر بعد اس کی تردید یا نیا مؤقف سامنے آ جاتا ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ تحریک انصاف کے مؤقف میں ابھی مزید وضاحت آنے دیں، کیونکہ بانی پی ٹی آئی خود دو، دو اور تین، تین متضاد باتیں کرتے رہے ہیں، جس سے سیاسی ابہام پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے سنجیدگی، مستقل مزاجی اور واضح ایجنڈا ضروری ہوتا ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن اتحاد ’’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘‘ نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی ہے۔ اپوزیشن اتحاد کا کہنا ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں آئین کی بحالی، پارلیمانی بالادستی اور سویلین حکمرانی پر متفق ہوں تو وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ پارلیمان کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ جیسے نکات پر بات چیت ناگزیر ہے۔
ثاقب نثار سے بانی پی ٹی آئی تک سب کا احتساب ہوگا: طلال چوہدری
اپوزیشن اتحاد نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ آئینی اور جمہوری اقدار کی مضبوطی کے لیے مذاکرات کو ایک مثبت قدم سمجھا جانا چاہیے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ممکنہ مذاکرات ملکی سیاست میں تناؤ کم کرنے کا باعث بن سکتے ہیں، تاہم اس کا انحصار فریقین کی سنجیدگی اور عملی رویے پر ہوگا۔
حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سیاسی استحکام چاہتے ہیں، لیکن کسی بھی قسم کی سیاسی بلیک میلنگ یا غیر آئینی مطالبات کو مسترد کیا جائے گا۔
