ایران-اسرائیل کشیدگی کے بعد تفتان بارڈر مکمل بند، ایرانی پٹرول کی فراہمی معطل، غذائی و ایندھن کی قلت کا خطرہ، زائرین اور پاکستانی طلبہ کی واپسی جاری۔
کوئٹہ: ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے اثرات پاکستان پر بھی نمایاں ہونے لگے ہیں۔ سرحدی سیکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان اور ایران کے درمیان واقع تفتان بارڈر کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں سرحدی شہر تفتان میں غذائی اشیاء اور ایندھن کی قلت کا سنگین خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، بارڈر کی بندش کے سبب تفتان کا مرکزی بازار جزوی طور پر بند ہو چکا ہے، جبکہ ایران سے درآمد کیا جانے والا سستا ایرانی پیٹرول اب علاقے میں دستیاب نہیں، جس سے پیٹرول کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ اس صورتحال نے مقامی شہریوں کی روزمرہ زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق، گزشتہ دو روز کے دوران ایران سے 250 سے زائد پاکستانی طلبہ تفتان بارڈر پہنچ چکے ہیں، جبکہ مزید 100 سے زائد طلبہ کی آمد متوقع ہے۔ اس کے علاوہ، ایران میں پھنسے 2000 سے زائد زائرین کی واپسی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ حکام کے مطابق، بارڈر پر ان افراد کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ ان کی واپسی محفوظ، منظم اور باعزت انداز میں ممکن بنائی جا سکے۔
انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ اس وقت پاکستان سے ایران جانے پر مکمل پابندی عائد ہے، اور کسی بھی نئی پیش رفت پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔ مقامی حکام اور امدادی ادارے تفتان کی صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی حالت سے بروقت نمٹا جا سکے۔
واضح رہے کہ تفتان بارڈر پاکستان اور ایران کے درمیان زمینی تجارتی و عوامی آمد و رفت کا سب سے اہم راستہ ہے۔ یہاں سے روزانہ سیکڑوں افراد اور درجنوں گاڑیاں اشیائے خورونوش، پیٹرول، گیس اور دیگر ضروری سامان لے کر دونوں ممالک میں آتی جاتی ہیں۔ اگرچہ ماضی میں بھی وبائی یا کشیدہ حالات کے دوران یہ بارڈر عارضی طور پر بند ہوتا رہا ہے، لیکن حالیہ تناؤ کے نتیجے میں اس کی مکمل بندش نے ایک مرتبہ پھر سرحدی شہریوں کی زندگیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔