لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج سید علی شاہ گیلانی کی چوتھی برسی نہایت عقیدت اور احترام سے منا رہے ہیں۔
یہ دن کشمیری عوام کے اس عظیم رہنما کی جدوجہد، قربانیوں اور ثابت قدمی کو یاد کرنے کا دن ہے جنہوں نے ساری زندگی کشمیر کی آزادی اور حقِ خودارادیت کے لیے وقف کر دی۔
سید علی گیلانی نے بھارتی ریاستی ظلم و جبر کے خلاف ہمیشہ ڈٹ کر مزاحمت کی۔ انہوں نے دو دہائیوں سے زائد عرصہ بھارتی جیلوں اور نظربندی کے عالم میں گزارا، لیکن کبھی بھی غلامی کو تسلیم نہیں کیا۔ وہ اپنی آخری سانس تک آزادی کے نظریے پر قائم رہے۔
سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 کو کشمیر کے علاقے بانڈی پورہ کے گاؤں زرمنز میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم سوپور سے حاصل کی اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے لیے اورینٹل کالج لاہور میں داخلہ لیا۔ وہ 1949 میں جماعت اسلامی میں شامل ہوئے۔ 1961 میں انہوں نے سرکاری نوکری چھوڑ کر خود کو مکمل طور پر سیاسی جدوجہد کے لیے وقف کر دیا۔ اسی سال 28 اگست کو پہلی مرتبہ گرفتار کیے گئے۔
بھارتی پولیس کا سید علی گیلانی شہید کے گھر چھاپہ، اہم دستاویزات ضبط
وہ تین بار 1972، 1977 اور 1987 میں جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1994 میں دیگر کشمیری رہنماؤں کے ساتھ مل کر کل جماعتی حریت کانفرنس کی بنیاد رکھی۔ 1990 سے 2010 تک وہ کئی مرتبہ گرفتار ہوتے رہے اور آخرکار 2010 میں انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا، جہاں وہ اپنی وفات تک محصور رہے۔
سید علی گیلانی نے 1 ستمبر 2021 کو اسی نظربندی کے عالم میں اپنی جان، جانِ آفریں کے سپرد کی۔ ان کی جدوجہد اور خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہیں ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزاز "نشانِ پاکستان” سے بھی نوازا۔
آج سید علی گیلانی کی چوتھی برسی کے موقع پر کشمیری عوام ان کے اس نعرے کو دہرا رہے ہیں جو اُن کی جدوجہد کی پہچان بن چکا ہے: "ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے