دریائے سوات سانحہ: 12 افراد جاں بحق،سرچ آپریشن تاحال جاری

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

دریائے سوات میں ڈوبنے والے ایک اور بچے کی لاش چارسدہ سے مل گئی، جاں بحق افراد کی تعداد 12 ہو گئی، ریسکیو آپریشن تیسرے روز بھی جاری، لواحقین نے تاخیر پر اداروں پر شدید تنقید کی۔

سوات: دریائے سوات میں پیش آنے والے دلخراش حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 12 ہو گئی ہے، جب کہ ایک بچے کی تلاش کے لیے ریسکیو ٹیموں کا آپریشن تیسرے روز بھی جاری ہے۔ ریسکیو حکام کے مطابق دریائے سوات میں ڈوبنے والے ایک بچے کی لاش چارسدہ کے مقام سے برآمد ہوئی ہے، جس کا تعلق مردان سے بتایا جا رہا ہے۔

latest urdu news

ریسکیو 1122 کے مطابق متاثرہ افراد میں سے 17 سیاح دریائے سوات کے کنارے ناشتہ اور سیلفیاں لینے میں مصروف تھے کہ اچانک پانی کا بہاؤ تیز ہو گیا اور وہ سیلابی ریلے میں پھنس گئے۔ ان میں سے صرف چار افراد کو زندہ بچایا جا سکا، جب کہ باقی پانی کی تیز لہروں کی نذر ہو گئے۔ جاں بحق افراد میں سے 10 سیالکوٹ، 6 مردان، اور ایک کا تعلق سوات سے تھا۔

ڈسکہ سے تعلق رکھنے والے آٹھ جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ان کے آبائی علاقے میں ادا کی گئی، جس میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ متاثرہ خاندانوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ریسکیو ادارے واقعے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد پہنچے، جب کہ ان کے پیارے دریا کے درمیان ایک ٹیلے پر مدد کے انتظار میں پھنسے رہے۔ لواحقین کا کہنا تھا کہ ان کی آنکھوں کے سامنے پانی کا بپھرا ہوا ریلا ان کے عزیزوں کو بہا لے گیا۔

واقعے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سوات سمیت متعدد ضلعی افسران کو معطل کر دیا ہے اور انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ نے دریائے سوات کے کنارے موجود تمام تجاوزات کو 3 روز میں ہٹانے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔

یاد رہے کہ دریائے سوات ہر سال سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتا ہے، لیکن مناسب حفاظتی اقدامات اور ریگولیشنز نہ ہونے کے باعث ایسے حادثات اکثر رونما ہوتے ہیں۔ حالیہ واقعے نے نہ صرف مقامی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ دریائی سیاحت کے تحفظ سے متعلق فوری اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter