سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا، مختصر فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق اہم کیس پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جبکہ مختصر فیصلہ آج ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔ بینچ کی سربراہی جسٹس محمد علی مظہر نے کی، جبکہ دیگر ججز میں جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس اطہر من اللہ شامل تھے۔
سماعت کے دوران بانی پاکستان تحریک انصاف کے وکیل ادریس اشرف نے دلائل مکمل کیے۔ دورانِ سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل کمیشن کے پاس ججز کے تبادلے کا اختیار نہیں ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال اٹھایا کہ آیا ماضی میں کسی جج کا آرٹیکل 200 کے تحت تبادلہ ہوا ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ماضی میں اس کی کوئی نظیر موجود نہیں اور ججز کے تبادلے میں صدر اور وزیراعظم کا کردار محدود ہے۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ ان کی درخواستیں جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلے کے خلاف دائر کی گئی تھیں۔
علاوہ ازیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور کراچی بار نے بھی ٹرانسفر اور سنیارٹی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ میں اس کیس کی اب تک 19 سماعتیں ہو چکی ہیں، جن کی پہلی سماعت 17 اپریل کو ہوئی تھی، جبکہ درخواستیں 20 فروری کو دائر کی گئی تھیں۔
یاد رہے کہ یہ کیس ملک میں عدالتی خودمختاری اور ججز کی تعیناتی و تبادلے کے آئینی دائرہ کار سے متعلق ایک اہم نظیر بن سکتا ہے، جس پر وکلاء برادری اور عدالتی حلقوں کی گہری نظر ہے۔