اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ بینچ میں جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی شامل تھے۔
سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ کیس کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی فوڈ پوائزننگ کے باعث اسپتال میں زیر علاج ہیں اور پیش نہیں ہو سکے۔ معاون وکیل نے استدعا کی کہ سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کی جائے، تاہم چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سماعت کل ہی رکھی جا رہی ہے اور کل کی صورتحال دیکھی جائے گی۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ سال نومبر میں ان کے موکل کی ضمانت خارج کی تھی۔ یہ مقدمہ چھ ماہ تک ہائی کورٹ میں زیر سماعت رہا، اس دوران 16 سماعتیں ہوئیں اور 8 مختلف پراسیکیوٹرز تبدیل کیے گئے۔ ان کے مطابق استغاثہ بار بار التوا لیتا رہا، جس کے باعث کارروائی طول پکڑ گئی اور اب وہ مایوس ہو چکے ہیں۔
عمران خان کو جیل میں رکھنے میں پی ٹی آئی قیادت کامیاب، اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہے: فیصل واوڈا
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت طویل التوا نہیں دے گی اور سب سے پہلے استغاثہ کے دلائل سنے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ استغاثہ کو یہ وضاحت دینا ہوگی کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت خارج کرنے کا فیصلہ کس بنیاد پر برقرار رہ سکتا ہے۔
عمران خان کے وکیل کی جانب سے اہلخانہ کو بات کرنے کی اجازت دینے کی استدعا پر چیف جسٹس نے واضح کیا کہ عدالت صرف وکیل کو سنے گی اور فیملی ممبران کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
سماعت کے اختتام پر عدالت نے کیس کی کارروائی کل صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دی۔