سپریم کورٹ میں کیس کی فائلیں راستے سے ہی چوری ہو گئیں: جسٹس نعیم اختر افغان

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

سپریم کورٹ کے جج جسٹس نعیم اختر افغان نے سماعت کے دوران انکشاف کیا کہ ایک کیس کو رکوانے کی کوشش میں راستے سے ہی فائلیں چوری کر لی گئیں، عدالت نے مقدمات یکجا کرنے اور تفصیلات تحریری طور پر جمع کرانے کی ہدایت دی۔

اسلام آباد،سپریم کورٹ کے جج جسٹس نعیم اختر افغان نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ میں کیس چلنے سے روکنے کی کوشش کی گئی اور راستے سے ہی فائلیں چوری ہو گئیں۔

latest urdu news

یہ ریمارکس جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے دیے جس میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی شامل تھے۔ کیس نجی کمپنی کے حصص کی خرید و فروخت اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے الیکشن سے متعلق تھا۔

سماعت کے دوران احسن بھون نے عدالت کو بتایا کہ سینکڑوں صفحات پر مشتمل متفرق درخواست دائر کی گئی ہے۔ جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ کیا یہ وہی کیس ہے جس میں کمپنی کے ڈائریکٹر کو امریکا میں حراسانی ثابت ہونے پر نکالا گیا؟ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں بھی گوروں کے خلاف کارروائی کا کیس چلا اور انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا امریکا اور تھائی لینڈ میں مقیم افراد کے خلاف کارروائی دائر کرنے والے وہی شخص ہیں؟ وکلا نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ جس پر جسٹس افغان نے تبصرہ کیا کہ ’’پتہ نہیں ہم پاکستان کا کیا امیج بنا رہے ہیں‘‘۔

سپریم کورٹ نے بہن کا وراثتی حق تسلیم ’کرتے ہوئے بھائی کی اپیل خارج کر دی

مزید برآں جسٹس افغان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیر التوا تمام مقدمات کو یکجا کیا جائے تاکہ نیک نیتی اور بدنیتی کو پرکھا جا سکے۔ اس دوران شہزاد شوکت نے کہا کہ فائلیں چوری نہیں بلکہ ڈکیتی ہوئی تھی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ہدایت کی کہ کمپنی کے شیئرز کی مکمل تفصیل تحریری طور پر عدالت میں جمع کرائی جائے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter