چینی کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ، شوگر سیکٹر میں نیا کارٹیل بے نقاب

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملک میں چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے خدشات ایک بار پھر شدت اختیار کر گئے ہیں کیونکہ شوگر انڈسٹری میں مبینہ نئے گٹھ جوڑ کا انکشاف ہوا ہے۔ مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے اس صورتحال پر نوٹس لیتے ہوئے 10 شوگر ملز مالکان کو شوکاز نوٹس جاری کر کے 14 دن میں جواب طلب کر لیا ہے۔ کمیشن کے مطابق ملز مالکان نے نہ صرف کرشنگ سیزن میں تاخیر کی بلکہ گنے کی قیمت 400 روپے فی من مقرر کرنے کے لیے بھی باہمی مشاورت کا سہارا لیا، جس سے مارکیٹ میں چینی کی فراہمی اور قیمت دونوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔

latest urdu news

ملک میں چینی کی قیمت 200 سے 229 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے جبکہ صنعت سے وابستہ گروہوں نے ایک بار پھر کرشنگ سیزن کو تاخیر کا شکار کرنے کے لیے مبینہ طور پر رابطے کیے۔ اس تاخیر کے باعث چینی کی رسد میں کمی اور قیمتوں میں اضافے کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔ مسابقتی کمیشن نے اس گٹھ جوڑ کو مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب کرنے والی سازش قرار دیتے ہوئے دوبارہ تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، جس کا مقصد صارفین اور کسانوں کو درپیش ممکنہ معاشی نقصان سے بچانا ہے۔

کمیشن کے مطابق فاطمہ شوگر ملز میں 10 نومبر 2025 کو ہونے والی ایک خفیہ میٹنگ کی تصدیق بھی ہوئی ہے، جس میں تمام نمایاں ملز مالکان نے 28 نومبر سے کرشنگ شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا، حالانکہ پنجاب شوگر کین کمشنر نے 15 نومبر سے کرشنگ کا آغاز لازمی قرار دیا تھا۔ دستاویزات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ کارٹلائزیشن کے دوران بھکر، ڈی آئی خان، سرگودھا اور جنوبی پنجاب کے صنعتی گروہ مستقل رابطے میں رہے۔ اس طرزِعمل کے نتیجے میں چینی کی سپلائی متاثر ہونے اور صارفین کے ساتھ ساتھ کسانوں کو اربوں روپے نقصان پہنچنے کا شدید امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

مسابقتی کمیشن نے واضح کیا ہے کہ یہ گٹھ جوڑ کمپٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ چیئرمین ڈاکٹر کبیر سدھو نے تجارتی تنظیموں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم کو غیر قانونی کارٹل سازی کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔ ماضی میں بھی چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ ثابت ہونے پر شوگر ملوں کو 44 ارب روپے کا جرمانہ کیا گیا تھا، تاہم اس فیصلے کے خلاف ملز مالکان نے عدالت سے حکم امتناع حاصل کر لیا تھا، اور سپریم کورٹ نے کیس کو دوبارہ غور کے لیے ایپلٹ ٹریبونل بھجوا دیا تھا۔

یہ حالیہ پیش رفت ظاہر کرتی ہے کہ چینی کی قیمتوں سے متعلق بحران ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوا اور اگر گٹھ جوڑ ثابت ہو جاتا ہے تو آنے والے دنوں میں چینی کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter