وفاقی دارالحکومت میں چینی نایاب، دکاندار انتظامیہ کے چھاپوں کے باعث فروخت سے گریزاں، شہری مہنگی یا عدم دستیاب چینی سے پریشان
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں چینی کا بحران ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا ہے، جہاں شہر کے متعدد علاقوں میں چینی کی قلت دیکھی جا رہی ہے۔ مختلف مارکیٹوں میں چینی نہ صرف مہنگی ہو گئی ہے بلکہ بیشتر مقامات پر مکمل طور پر نایاب ہو چکی ہے۔ صورتحال اس قدر گھمبیر ہو چکی ہے کہ شہری چینی کے حصول کے لیے ایک بازار سے دوسرے بازار بھاگنے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مہنگی چینی فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، جس کے نتیجے میں کئی دکانداروں نے چینی فروخت کرنا بند کر دی ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ چینی انہیں پیچھے سے مہنگے داموں مل رہی ہے، ایسے میں سستے داموں فروخت ممکن نہیں۔
شہریوں نے شکایت کی ہے کہ چینی یا تو مل ہی نہیں رہی یا پھر دکاندار من مانی قیمتیں طلب کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی کارروائیاں صرف دکانداروں کو ہراساں کرنے تک محدود ہیں، جبکہ اصل مسئلہ یعنی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا گیا۔
دوسری طرف، ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کارروائیاں جاری رہیں گی اور گوداموں میں چینی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف بھی جلد ایکشن لیا جائے گا۔
گزشتہ برس بھی اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں چینی کا سنگین بحران پیدا ہوا تھا، جس کے بعد حکومت کو درآمدی چینی پر انحصار کرنا پڑا تھا، تاہم اس بار بحران کی وجوہات میں سپلائی چین کی کمزوری اور منافع خوروں کا کردار نمایاں بتایا جا رہا ہے۔