دو ماہ قبل اغوا کیے جانے والے اسسٹنٹ کمشنر زیارت کے بیٹے کو بازیاب کر لیا گیا ہے، تاہم افسوسناک طور پر اسسٹنٹ کمشنر خودتاحال لاپتہ ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق بازیاب ہونے والا نوجوان *ہرنائی کے علاقے زردآلو میں پہنچا، جہاں سے اسے تحویل میں لے کر ڈپٹی کمشنر ہرنائی کے پاس منتقل کر دیا گیا ہے۔ بازیابی کے بعد مغوی بچے کی حالت تسلی بخش بتائی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ اسسٹنٹ کمشنر زیارت اور ان کے بیٹے کو دو ماہ قبل اغوا کیا گیا تھا۔ اس واقعے نے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک میں سیکیورٹی اداروں اور عوامی حلقوں کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا تھا۔
اسسٹنٹ کمشنر زیارت کی شہادت کی خبر غلط ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
گزشتہ ماہ بعض میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر کو قتل کر دیا گیا ہے۔ تاہم وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ "میرے پاس جب یہ اطلاعات آئیں تو میں نے فوری طور پر ٹوئٹ کیا، لیکن بعد میں منظرِ عام پر آنے والی تصویر کا فارنزک کروایا گیا جس سے ثابت ہوا کہ اسسٹنٹ کمشنر کی شہادت کی خبر کنفرم نہیں ہوئی۔”
ادھر سیکیورٹی ادارے اب اسسٹنٹ کمشنر کی بازیابی کے لیے کوششیں تیز کر چکے ہیں۔ پولیس اور حساس ادارے اغوا کی واردات میں ملوث عناصر کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم ابھی تک کوئی بڑی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔
عوامی حلقوں کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کی **جلد بازیابی** کو یقینی بنایا جائے اور واقعے میں ملوث عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔