پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری میں تاخیر پر دائر آئینی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حکم جاری کیا ہے کہ گورنر خیبرپختونخوا کل (15 اکتوبر) شام 4 بجے تک سہیل آفریدی سے حلف لیں۔ اگر گورنر دستیاب نہ ہوں تو اسپیکر اسمبلی یا کسی مجاز شخصیت کو حلف لینے کے لیے نامزد کیا جائے۔
چیف جسٹس عتیق شاہ کی سربراہی میں پشاور ہائیکورٹ کے بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ صوبہ دو دن سے بغیر وزیراعلیٰ کے چل رہا ہے، جو آئینی طور پر ناقابل قبول ہے۔ عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت دی کہ وہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی دستیابی کے حوالے سے فوری طور پر عدالت کو آگاہ کریں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ علی امین گنڈاپور نے اسمبلی میں باقاعدہ استعفیٰ دیا اور نئے وزیراعلیٰ کے حق میں ووٹ بھی دیا۔ گورنر کا مؤقف کہ استعفے کی جانچ پڑتال باقی ہے، دراصل معاملے کو بلاوجہ تاخیر کا شکار کرنا ہے۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں دو مختلف استعفے موصول ہوئے ہیں، اور وہ پہلے ان کی قانونی حیثیت کو جانچیں گے۔ ان کا کہنا تھا:
"میں کوئی غیر آئینی کام نہیں کروں گا، کل پشاور پہنچوں گا، اس سے قبل جانا ممکن نہیں۔”
نومنتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کون ہیں؟
پیر کے روز خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر قائدِ ایوان منتخب ہوئے تھے۔ تاہم گورنر نے حلف نہیں لیا، جس کے بعد پی ٹی آئی نے عدالت سے رجوع کیا۔ اپوزیشن نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کو غیر آئینی قرار دے کر عدالت میں چیلنج کیا اور اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ اگر گورنر کل تک دستیاب نہیں ہوتے تو صوبے میں آئینی خلا سے بچنے کے لیے اسپیکر یا کسی اور اہل شخصیت سے حلف دلایا جائے۔ عدالت نے مزید کہا کہ گورنر کا سابق وزیراعلیٰ کو طلب کرنا اس معاملے سے الگ ہے، اور وزیراعلیٰ کے استعفے کے بعد عہدہ خالی ہوچکا ہے۔