وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وہ آزاد عدلیہ، میڈیا کی بحالی اور آئین و قانون کی بالادستی کے لیے وکلاء کے ساتھ کھڑے ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ میں بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ وکلاء نے پہلے بھی تحریکیں چلائیں، اور اب بھی چلائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ الیکشن کی سرگرمیوں کے لیے نہیں بلکہ عدلیہ کے تحفظ اور آئین کی سربلندی کے لیے موجود ہیں۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے پالیسی گائیڈ لائنز کے لیے ملاقات کرنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں محکمہ داخلہ کو پنجاب اور وفاق سے خطوط بھیجنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو مفلوج کیا گیا اور وہ کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ منتخب ہوکر اقتدار میں آئے ہیں۔
سہیل آفریدی نے عدالتوں میں رکاوٹوں کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ایک حوالدار نے تین ججز کے آرڈر کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، اور چیف جسٹس وقار سیٹھ، ارشد شریف اور دیگر کے معاملات اس بات کا ثبوت ہیں کہ انصاف کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئی ہیں۔ انہوں نے وکلاء کو یقین دہانی کرائی کہ اگر ججز چاہیں تو وہ ان کے پاس آئیں اور وکلاء ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
ہمیں اعتماد میں لیے بغیر بند کمروں کے فیصلے نہیں مانیں گے: سہیل آفریدی
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ صوبے میں یکساں نظام تعلیم کے لیے اقدامات جاری ہیں تاکہ امیر اور غریب کے بچے ایک جیسی تعلیم حاصل کر سکیں، امن و امان کے قیام کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں اور قانون سازی کے لیے بار ایسوسی ایشنز اور وکلاء تنظیموں سے تجاویز لی جائیں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر سیکیورٹی فورسز کی کارروائی سے بے گناہ شہری جاں بحق ہوں تو اس پر بھی کارروائی ہوگی۔
