سندھی کلچر ڈے کے نام پر کراچی میں قانون کی دھجیاں اُڑائی گئیں: فاروق ستار

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور رکنِ قومی اسمبلی فاروق ستار نے الزام عائد کیا ہے کہ 7 دسمبر کو سندھ کلچر ڈے کی آڑ میں کراچی کی اہم شاہراہوں پر ’’ریاست کے اندر ریاست‘‘ قائم کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی سمیت دیگر رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دن شہر میں ہنگامہ آرائی، تشدد، بلوے اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے جیسے واقعات پیش آئے، جو قابلِ مذمت اور ملکی سلامتی کے خلاف عمل تھا۔

latest urdu news

فاروق ستار کے مطابق مختلف ریلیوں میں اسلحہ لہرا کر دکھایا گیا، پولیس پر حملے کیے گئے اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام کارروائیاں ریاستی قوانین کو چیلنج کرنے کے مترادف تھیں، جبکہ درج مقدمات میں دہشتگردی، اقدامِ قتل اور دیگر سنگین دفعات بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات نے ثابت کیا کہ اس دن کراچی میں مکمل طور پر ’سندھو دیش‘ کے قیام کا ماحول بنا کر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے حکومتِ سندھ کی خاموشی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ صوبائی حکومت معمولی معاملات پر بھی فوری ردِعمل دیتی ہے مگر اس سنگین واقعے پر کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔ فاروق ستار نے عدالتوں کے رویے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ رنگے ہاتھوں گرفتار افراد کو پیش کیے جانے کے باوجود عدالت نے ملزمان کا مقدمہ خود لڑا اور اکثریت کو رہا کر دیا۔

سندھ میں بدعنوانی اور کرپشن عروج پر ہے، فاروق ستار

فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ ریلی کے شرکا نے گورنر سندھ کے خلاف شدید ناشائستہ زبان استعمال کی اور یہاں تک دھمکیاں دیں کہ ان کی نسلیں بھی محفوظ نہیں رہیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں کی اس معاملے میں خاموشی تشویشناک ہے، کیونکہ یہ ملک اور کراچی کے امن پر حملہ ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات مستقبل میں وزیراعلیٰ سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ شہر میں کچھ مخصوص وکلاء کے گروہ زمینوں پر قبضے کی کوشش کر رہے ہیں، جنہوں نے گلشن اقبال میں ایک شہری کے گھر پر حملہ بھی کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ ہائیکورٹ اس واقعے پر سوموٹو نوٹس لے، کمیشن قائم کرے اور مکمل تحقیقات کرے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے بروقت اور سخت کارروائی نہ کی تو 17 سال پہلے بویا گیا انتشار کا بیج اب تناور درخت بن کر کراچی اور پورے ملک کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter