سندھ میں تین صوبے بنیں تو پیپلزپارٹی کو 3 وزیر اعلیٰ مل سکتے

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے ملک میں نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نہ صرف عوام کو فائدہ پہنچے گا بلکہ حکمران جماعتیں بھی اپنی سیاسی حکمت عملی مضبوط کر سکیں گی۔ ان کے مطابق اگر سندھ کو تین صوبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے تو حکومت کو ہر صوبے کے لیے الگ وزیر اعلیٰ تعینات کرنے کا اختیار حاصل ہو جائے گا۔

latest urdu news

عبدالعلیم خان نے لاہور میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ سندھ میں نئے صوبوں کے قیام کے بعد ہر صوبے کے لیے آئی جی، چیف سیکریٹری اور دیگر اعلیٰ افسران کی تعیناتی بھی کی جا سکے گی۔ اس کے ساتھ ہی نئے ہائی کورٹس کے قیام کا امکان بھی ہے، جس سے عدالتی نظام کی رسائی عام شہریوں تک آسان ہو جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں بھی صوبوں کی تقسیم کے امکانات ہیں، اور اگر وہاں تین یا چار نئے صوبے بن گئے تو حکمران جماعت کو اضافی وزرائے اعلیٰ کی تعیناتی کے مواقع میسر آئیں گے۔ اس اقدام کا مقصد انتظامی امور کو مزید شفاف اور مؤثر بنانا اور شہریوں کے مسائل کو مقامی سطح پر حل کرنا ہے۔

عبدالعلیم خان نے واضح کیا کہ نئے صوبے موجودہ صوبوں کے ناموں کے ساتھ شمالی، جنوبی، مشرقی یا مغربی کے اضافے سے پہچانے جائیں گے اور کسی موجودہ صوبے کے نام میں تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ ان کے مطابق اس اقدام سے سیاسی، انتظامی اور عدالتی سطح پر بہتری آئے گی اور حکومت کی خدمات عوام تک زیادہ مؤثر انداز میں پہنچیں گی۔

سندھی کلچر ڈے کے نام پر کراچی میں قانون کی دھجیاں اُڑائی گئیں: فاروق ستار

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئے صوبوں کا قیام انتظامی سطح پر ہوگا اور یہ شہریوں کی سہولت کے لیے اہم قدم ہے۔ نئے صوبے نہ صرف مقامی مسائل کے حل میں مددگار ثابت ہوں گے بلکہ حکومتی وسائل کی بہتر تقسیم اور ترقیاتی منصوبوں کی جلد تکمیل میں بھی معاون ہوں گے۔

عبدالعلیم خان کے مطابق یہ تبدیلی ملک کے سیاسی ڈھانچے میں نیا توازن پیدا کرے گی اور صوبائی حکومتوں کے اختیارات کو مضبوط بنائے گی، جس سے ہر علاقے کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے مؤثر انداز میں عمل میں لائے جا سکیں گے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter