سندھ حکومت نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں گندم کی یکساں امدادی قیمت مقرر کی جائے تاکہ کسانوں کو منڈی میں استحکام اور بروقت معاوضہ حاصل ہو سکے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث صوبائی حکومتیں وفاق کی اجازت کے بغیر گندم کی امدادی قیمت مقرر نہیں کر سکتیں، جس کے نتیجے میں کسان شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں۔
انہوں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ گندم کی کم از کم امدادی قیمت 4 ہزار 200 روپے فی من مقرر کرنے کا اعلان کیا جائے۔ یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی بھی گزشتہ روز یہی مطالبہ کر چکی ہے۔
سردار محمد بخش مہر کا کہنا تھا کہ اگر کسانوں کو مناسب معاوضہ نہ ملا تو وہ دیگر فصلوں کی طرف رخ کر سکتے ہیں، جس سے ملک میں غذائی بحران جنم لے سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے گندم اگاؤ سپورٹ پروگرام کے تحت 56 ارب روپے کا امدادی پیکیج متعارف کروایا ہے، جس کے تحت کسانوں کو فی ایکڑ 24 ہزار 700 روپے سبسڈی دی جا رہی ہے تاکہ وہ یوریا اور ڈی اے پی کھاد خرید سکیں۔ یہ سہولت ایک سے 25 ایکڑ زمین والے 4 لاکھ 11 ہزار کاشتکاروں کے لیے مخصوص ہے۔
مزید بتایا گیا کہ اب تک 1 لاکھ 32 ہزار 601 کسان رجسٹرڈ ہو چکے ہیں اور مزید کی رجسٹریشن جاری ہے۔ صوبائی حکومت نے ہاری کارڈ اسکیم کے تحت ہاریوں کے لیے 8 ارب روپے بھی مختص کیے ہیں، جس کے ذریعے 52 ہزار 993 نئے ہاری سندھ بینک کی شاخوں سے امداد حاصل کر رہے ہیں۔
وزیر زراعت نے کہا کہ یہ اسکیم 58 ارب روپے کے مرکزی امدادی پیکیج سے الگ ہے، اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایت ہے کہ سندھ کے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔