کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں پبلک ٹرانسپورٹ، کھیلوں، تعلیم اور شہری ترقی کے متعدد منصوبوں کے لیے مالی منظوری دی گئی۔ اس دوران پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (پی پی پی) منصوبوں کو یکساں سیلز ٹیکس استثنا دینے سے انکار بھی کیا گیا۔
پبلک ٹرانسپورٹ اور دستاویزی فلموں کے لیے فنڈز
کابینہ نے پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے بسیں خریدنے کی مد میں 964.407 ملین روپے کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ عوامی آگاہی بڑھانے کے لیے دستاویزی فلمیں بنانے کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے۔
کھیلوں اور ثقافتی سرگرمیوں کے لیے فنڈز
کھیلوں کے شعبے میں اسکواش چیمپیئن شپ ایسوسی ایشن گولڈ کپ کے لیے 56 ملین روپے، جبکہ ویٹرن کرکٹ ایسوسی ایشن ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے 50 ملین روپے کی منظوری دی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ فنڈز پہلے سے موجود تھے اور انہیں دوبارہ مختص کیا گیا ہے۔
تعلیم اور یتیم خانوں کے منصوبے
اسلام کوٹ کے علاقے پریم نگر میں خصوصی یتیم خانہ (ایس او ایس) کے قیام کے لیے 329 ملین روپے، جبکہ گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج خانپور، ضلع شکارپور کے لیے 187.8 ملین روپے کی منظوری دی گئی۔ ایس ایم بی فاطمہ جناح گرلز سیکنڈری اسکول صدر کے لیے بھی 94.7 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ اسکول کو تمام ضروری سہولیات فراہم کی جائیں۔
شہری ترقی اور بنیادی سہولیات
ملیر میں واٹر سپلائی اسکیم کے لیے 103.9 ملین روپے، اور کورنگی کازوے سے قبرستان و پارک کے لیے ریمپ کی تعمیر پر 349.2 ملین روپے کی منظوری دی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ منصوبے ریکلیم کی گئی اراضی پر مکمل کیے جائیں گے۔
شرجیل میمن نے پبلک ٹرانسپورٹ میں اضافے کی خوشخبری سنا دی
کانفرنسز اور ثقافتی تقریبات
10ویں آدم کانفرنس اور ادب فیسٹیول کے لیے 7.5 ملین روپے، جبکہ سندھ اسمبلی میں ساؤتھ ایسٹ ایشیا ریجنل کانفرنس کے انعقاد کے لیے 200 ملین روپے کی منظوری دی گئی۔
انٹرنل آڈٹ ریگولیٹری فریم ورک
کابینہ نے انٹرنل آڈٹ ریگولیٹری فریم ورک کو منظور کیا، جس کا مقصد مالی نظم و ضبط، شفافیت اور گورننس کو مضبوط بنانا ہے۔ اس کے تحت محکمہ خزانہ میں چیف انٹرنل آڈٹ آفیسرز کے کیڈر بھی قائم کیے جائیں گے۔
پی پی پی منصوبوں پر سیلز ٹیکس استثنا
کابینہ نے تمام پی پی پی منصوبوں کو یکساں سیلز ٹیکس استثنا دینے سے انکار کر دیا۔ ترجمان کے مطابق استثنا بلا امتیاز ممکن نہیں اور اب اسے منصوبہ بہ منصوبہ بنیاد پر دیا جائے گا۔ یہ معاملہ مزید غور کے لیے کابینہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھیج دیا گیا ہے۔
یہ فیصلے سندھ میں پبلک ٹرانسپورٹ، شہری ترقی اور مالی شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے اہم قدم شمار کیے جا رہے ہیں۔
