کراچی: وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) پالیسی بورڈ کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں کراچی اور حیدرآباد کے شہریوں کے لیے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایک بڑے اقدام کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں دونوں شہروں میں 500 الیکٹرک بسیں چلانے کی منظوری دی گئی، جس کا مقصد پبلک ٹرانسپورٹ کو جدید، ماحول دوست اور مؤثر بنانا ہے۔
اجلاس میں صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، ناصر حسین شاہ، بورڈ کے دیگر اراکین اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران متعدد ترقیاتی منصوبے منظور کیے گئے جن کا تعلق شہری انفراسٹرکچر، ماحول، صحت اور تعلیم سے ہے۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت کراچی پورٹ سے قیوم آباد تک ایلیویٹڈ ایکسپریس وے کی تعمیر کی منظوری بھی دی گئی، جو شہر کے ٹریفک دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ جامشورو اور مٹیاری کے اضلاع میں 41 ہزار ہیکٹرز پر دریائی جنگلات لگانے کے منصوبے کی منظوری دی گئی، جو ماحولیاتی بہتری کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔
اجلاس میں تعلیمی شعبے کی بہتری کے لیے این ای ڈی یونیورسٹی میں قائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کے رعایتی معاہدے پر عملدرآمد کی منظوری دی گئی۔ اس اقدام سے جدید تعلیم اور تحقیق کو فروغ ملے گا۔
علاوہ ازیں، صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے حکومت سندھ نے چانڈکا اسپتال اور جناح اسپتال کی ریڈیالوجی اور ڈائگناسٹک لیبز سروسز کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ بھی کیا، تاکہ مریضوں کو بہتر اور تیز سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
یہ تمام منصوبے سندھ حکومت کے ترقیاتی وژن کا حصہ ہیں، جن کا مقصد شہریوں کو جدید، مؤثر اور پائیدار سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔