اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے زمین سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتیں بھی کرپشن کے نظام کا حصہ ہیں، اور وہ بخوبی جانتے ہیں کہ کون سا جج بدعنوانی میں ملوث ہے۔
سماعت کے دوران انہوں نے اسٹیٹ کونسل اور ضلعی انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اگر ان اداروں کا اختیار ہوتا تو یہ رشوت کو قانونی حیثیت دے دیتے۔ ان کا کہنا تھا کہ تین مرتبہ عدالتی احکامات جاری کیے جا چکے ہیں لیکن اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
انہوں نے ڈپٹی کمشنر اور چیف کمشنر پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ اسی نظام کا حصہ ہیں، اور وہ جانتے ہیں کہ روزانہ کیا کچھ ہوتا ہے۔ جسٹس کیانی نے خبردار کیا کہ اگر آئندہ سماعت تک عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو وہ ان افسران کو عدالت بلا کر دو منٹ میں قانون سمجھا دیں گے۔
عدالت نے عدالتی فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدایت دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر آئندہ پیشی تک حکم پر عمل نہ ہوا تو متعلقہ افسران کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ یہ کیس اسلام آباد میں زمین کے لین دین سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق ہے، جس کی سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔