پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان شیخ وقاص اکرم نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پہلے ہی بڑی سیاسی قربانیاں دے چکے ہیں، اب اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ ہمارے لیے کوئی اہم بات نہیں رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے صرف احتجاج کرنے پر پی ٹی آئی کے 26 ارکانِ اسمبلی کو پندرہ اجلاسوں کے لیے معطل کر کے 20 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا، جو محض پی ٹی آئی نہیں بلکہ پورے ملک کے ساتھ ظلم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کا حالیہ عدالتی فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک آئینی بحران کا شکار ہے۔ ان کے مطابق انتخابات میں منڈیٹ چرایا گیا، اور مخصوص نشستیں مالِ غنیمت سمجھ کر تقسیم کی گئیں۔ انہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب سے انہوں نے حلف اٹھایا ہے، غیر جانبداری کا تصور ختم ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیٹ کا نشان چھیننے کا واقعہ ملکی تاریخ کا المیہ ہے، اور یہ سب ایک طے شدہ منصوبے کے تحت کیا گیا۔
شیخ وقاص نے الزام لگایا کہ کوٹ لکھپت جیل سے رہا ہونے والے چھ افراد رہا ہونے کے بعد انتقال کر چکے ہیں، جو ایک تشویش ناک امر ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ جیلوں میں قید پی ٹی آئی کارکنوں کی صورتحال پر فوری انکوائری کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں ہونے کے باوجود پی ٹی آئی نے مختلف جماعتوں سے رابطے کیے لیکن ان میں مزاحمت کا حوصلہ نہیں تھا۔ اسی لیے سنی اتحاد کونسل کا انتخاب کیا گیا جو اس وقت بہتر راستہ لگا۔ انہوں نے جے یو آئی سے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر مولانا فضل الرحمان کے پاس گئے تھے، مگر اب حالات بدل چکے ہیں اور تحریک انصاف کو ان کی ضرورت نہیں رہی۔
ادھر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ایوان میں ہو رہا ہے وہ آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے تحت بنائی گئی حکومت اسمبلی پر قابض ہے، اور اسپیکر نے آج کمیٹیوں کے چیئرمینز کو بھی ہٹا دیا۔ ان کے مطابق اسمبلی کے ممبران کو جان بوجھ کر معطل کیا گیا تاکہ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن نہ دی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کو غیر جانبدار کردار ادا کرنا چاہیے، اور اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ہم مریم نواز کے سامنے جھک جائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک اسپیکر اپنا رویہ نہیں بدلتے، بات چیت ممکن نہیں۔ اپوزیشن آئین و قانون کی بالادستی کے لیے یکجا کھڑی ہے اور جدوجہد جاری رکھے گی۔