اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے دارالحکومت کو اسلام آباد سے لاہور منتقل کرنے کی تجویز پیش کر کے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
لاہور کے ایک مقامی آڈیٹوریم میں اپنی خودنوشت "32 آنکر روڈ” کی تقریب رونمائی کے دوران شبر زیدی نے خطاب کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ وہ ایف بی آر میں خاطرخواہ اصلاحات نافذ نہیں کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور ماضی میں کمیونسٹ، نیشنلسٹ اور لبرل تحریکوں کا مرکز تھا، لیکن لبرل سوچ کو ختم کر کے شہر کی روح کو متاثر کیا گیا۔
شبر زیدی نے اس موقع پر مذہبی جماعتوں کی سیاست پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ ایسی سیاست نے ریاستی و سماجی ترقی کو شدید متاثر کیا ہے۔
سب سے حیران کن پہلو ان کی وہ تجویز تھی جس میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کو دارالحکومت برقرار رکھنے کے بجائے، اسے لاہور منتقل کر دینا چاہیے۔ ان کے بقول، یہ اقدام سیاسی مرکزیت، تاریخ اور نظریاتی بیداری کے حوالے سے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
اسلام آباد میں فضائی آلودگی پر قابو: پاک ای پی اے نے وہیکلز ایمیشن کنٹرول ایکشن پلان متعارف کرادیا
تقریب میں موجود دیگر مقررین نے شبر زیدی کی کتاب کو ایک "کھرے، صاف گو اور ایمان دار” شخص کی تحریر قرار دیا، جس میں ملکی نظام، معیشت، اور سماج کے ڈھانچے کی خرابیوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
معروف صحافی حسین نقی نے اس موقع پر رائے دی کہ پاکستان میں اب جمہوریت کی بقاء کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔
جبکہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک شاہد حفیظ کاردار نے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے مالیاتی مسائل کی جڑ ہے، اور ایف بی آر کے پورے ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔