4ارب کی سلامی لینے والے بیوروکریٹ کا نام سینئر تجزیہ کار سامنے لے آئے

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور میں لیگی رہنما خواجہ آصف کے بیوروکریسی سے متعلق بیانات نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے ، جس کے بعد تجزیہ کار عامر راؤ نے اس مبینہ بیوروکریٹ کا نام بھی ظاہر کر دیا جس پر بیٹی کی شادی پر چار ارب روپے کی سلامی لینے کا الزام ہے اور جو اب پرتگال منتقل ہوچکا ہے۔

latest urdu news

نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عامر راؤ نے کہا کہ خواجہ آصف نے چار ارب کی سلامی لینے والے کا نام نہیں لیا، لیکن میں بتاتا ہوں کہ ان کا نام طاہر خورشید ہے، جو سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے پرنسپل سیکریٹری رہے اور انہیں بزدار کا اے ٹی ایم بھی کہا جاتا تھا۔

ان کے مطابق طاہر خورشید ڈی جی خان سے عثمان بزدار کے ساتھ آئے تھے اور جب بھی ان پر الزامات لگتے، ایک درجہ ترقی مل جاتی۔

انہوں نے بتایا کہ ڈی جی خان میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے انکوائری شروع ہوئی تو انہیں لاہور بلا کر وزیراعلیٰ کمپلین سیل کا چیئرمین اوراضافی چارج دے دیا گیا، جبکہ اس وقت کے سیکریٹری جاوید اقبال نے بھی شکایت کی تھی کہ سرکاری خزانے سے گاڑیوں کے ٹائر اور بچوں کی فیس ادا کی جا رہی ہے۔

اس کے باوجود طاہر خورشید کو وزیراعلیٰ کا پرنسپل سیکریٹری بنا دیا گیا۔ عامر راؤ نے مزید کہا کہ حکومتیں بدلنے کے باوجود کارروائی نہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ طاہر خورشید ہر بڑے عہدے پر پہنچ کر پہلے اپنی پچھلی انکوائری کلیئر کروا لیتے تھے، شہباز شریف حکومت کے دور میں انہیں برطرف کیا گیا، اس وقت وہ انگلینڈ میں تھے اور برطرفی کے احکامات وہیں موصول کیے، عامر راؤ کے مطابق پرتگال منتقل ہونے کی کہانی بھی انہی کی ہے، اب وہ اپنی جائیدادیں بیچ کر وہاں رہائش اختیار کر چکے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان میں اعلیٰ بیوروکریٹس پر کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات ماضی میں بھی سامنے آتے رہے ہیں، تاہم اربوں روپے کی شادی سلامی جیسے دعوے اپنی نوعیت میں کم دیکھے گئے ہیں۔

 

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter