وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے یومِ آزادی کے موقع پر بلوچستان میں دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا، جس کے نتیجے میں صوبہ ایک بڑی تباہی سے محفوظ رہا۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ "میں اپنی سیکیورٹی ایجنسیز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے بلوچستان کے امن کے لیے انتھک محنت کی۔”
انہوں نے بتایا کہ ایک پروفیسر، جو بلوچ لبریشن (بی ایل) تنظیم کا سہولت کار تھا، کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کے خاندان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سہولت کار کی اہلیہ ایک سرکاری ٹیچر، والدہ پنشنر اور بھائی ریکوڈک منصوبے میں ملازم ہے، پھر یہ کہاں کی محرومی ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ محرومی کا بیانیہ صرف ریاست مخالف ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
سرفراز بگٹی نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ "دہشت گرد ایک انچ زمین پر بھی دیرپا قبضہ نہیں کر سکتے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی کو علم ہو کہ اس کا کوئی رشتہ دار دہشت گردی میں ملوث ہے اور وہ اسے چھپاتا ہے، تو اسے بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
صوابی میں کلاؤڈ برسٹ سے تباہی، 15 افراد جاں بحق، 12 مکانات زیر آب
وزیراعلیٰ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ خودکش بمبار کی گرفتاری کے لیے جب سی ٹی ڈی ٹیم پہنچی تو مقامی لوگوں نے مزاحمت کی، جس پر ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں میں مزاحمت کرنے والوں کو بھی دہشتگردوں کے سہولت کار تصور کیا جائے گا۔
سرفراز بگٹی کے مطابق محکمہ داخلہ بلوچستان میں ایک خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے جہاں مشکوک افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا جا رہا ہے، اور ان کی سرگرمیوں کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ یہ لڑائی کسی "حقوق کی جنگ” کا نام نہیں بلکہ ریاست دشمن ایجنڈے کی خدمت ہے، اور ریاست اب اس سلسلے میں کسی قسم کی رعایت برتنے کے موڈ میں نہیں۔