سوات سانحہ: قدرتی آفت پر حکومت کیا کر سکتی ہے؟سلمان اکرم راجہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے سوات سانحے پر خیبرپختونخوا حکومت کا دفاع کرتے ہوئے اسے "قدرتی آفت” قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ایک فیملی پکنک منانے جائے اور اچانک قدرتی آفت آ جائے تو حکومت کیا کر سکتی ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو میں سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ "کے پی حکومت کوئی سپرمین نہیں کہ لمحوں میں وہاں پہنچ جائے۔” انہوں نے واضح کیا کہ سانحے کی ذمہ داری حکومت پر نہیں ڈالی جا سکتی، کیونکہ بعض اوقات قدرت کے آگے انسان بے بس ہو جاتا ہے۔

latest urdu news

دوسری جانب انہوں نے پارٹی چیئرمین سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریکِ انصاف کا عمران خان کے بغیر کوئی تصور ممکن نہیں، اور مائنس عمران کی باتیں کرنے والے خود فریب میں مبتلا ہیں۔

یاد رہے کہ دریائے سوات کے کنارے پکنک منانے والے خاندان کے 18 افراد اچانک سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔ سانحے میں 12 افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ چند افراد کو مقامی لوگوں اور ریسکیو ٹیموں نے بچایا۔ متاثرہ خاندان ڈیڑھ گھنٹے تک مدد کا انتظار کرتا رہا، مگر امدادی کارروائیاں تاخیر سے شروع ہوئیں۔

سانحے کے بعد وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اے آر وائی نیوز کی رپورٹ پر فوری ایکشن لیتے ہوئے ٹی ایم او خوازہ خیلہ زاہد اللہ کو معطل کر دیا، جنہوں نے جاں بحق افراد کے تابوت کچرے کی گاڑی کے ذریعے اسپتال منتقل کیے تھے۔

یہ واقعہ سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں شدید غم و غصے کا باعث بنا ہے، جہاں شہریوں کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات کو سنبھالنے کے لیے حکومت کو پیشگی اقدامات کرنا ہوتے ہیں، اور ایسے سانحات میں تاخیر ناقابلِ قبول ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter