عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری مفتاح اسماعیل نے سوات سانحے پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دریائے سوات میں جانیں گنوانے والے بااثر یا سیاسی شخصیات سے تعلق رکھتے تو شاید انہیں بچا لیا جاتا، لیکن افسوس کہ پاکستان میں غریب کی جان سستی اور طاقتور کی قیمتی سمجھی جاتی ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ پوری قوم کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ سوات میں پیش آنے والے حادثے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ حکومتی نااہلی اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کس قدر جان لیوا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر متعلقہ ادارے بروقت متحرک ہوتے، اور سیاحوں کو پیشگی وارننگ یا محفوظ راستہ فراہم کیا جاتا تو یہ سانحہ روکا جا سکتا تھا۔ لیکن جب فیصلے قانون کے بجائے طاقتوروں کی مرضی سے ہوں گے تو ایسے المیے بار بار جنم لیتے رہیں گے۔
مفتاح اسماعیل نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم ہو یا سیاسی فیصلے، سب کچھ قانون کے بجائے مفادات کی بنیاد پر ہو رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کو دی گئی مخصوص نشستوں میں سے آج کوئی بھی پارٹی کے پاس نہیں بچی۔
سندھ حکومت کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سترہ سالہ حکومت میں تعلیم کا شعبہ تباہی کا شکار ہے، جہاں خواندگی کی شرح 58 فیصد سے گر کر 17.5 فیصد پر آ چکی ہے۔ اسکولوں میں نہ بجلی ہے، نہ پانی، نہ ٹوائلٹ، اور لاکھوں بچے اسکول چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 4 ہزار ارب روپے تعلیم پر خرچ کرنے کے باوجود سندھ کا تعلیمی نظام زوال پذیر ہے، جبکہ دیگر صوبوں میں بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت سندھ کے بیشتر علاقوں میں بنیادی سہولتیں دستیاب نہیں، پانی کی قلت ہے، صحت کی سہولتیں محدود ہیں، اور حکمران صرف اپنا مفاد دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام اب بیدار ہو رہے ہیں، اور اشرافیہ کے خلاف آواز اٹھانے کا وقت آ چکا ہے۔ عوام پاکستان پارٹی عام لوگوں کے حقوق کی جنگ لڑے گی اور ان کے مسائل کو قومی ایوانوں میں پہنچائے گی۔