پشاور میں انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر سخت کارروائی کرتے ہوئے ڈی جی ایکسائز سمیت 8 اہلکاروں کی تنخواہیں بند کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
اس سلسلے میں عدالت کی جانب سے اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے، جس میں اہلکاروں کی جانب سے بار بار جاری کیے گئے عدالتی نوٹسز کے باوجود پیش نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
عدالتی مراسلے کے مطابق سات دسمبر 2024 سے منشیات سے متعلق ایک مقدمہ زیرِ سماعت ہے، جس میں تھانہ ایکسائز کے سات اہلکار بطور استغاثہ گواہ نامزد ہیں۔
عدالت کی جانب سے متعدد بار سمن اور نوٹس جاری کیے جانے کے باوجود یہ گواہان پیش نہ ہوئے، جس کے باعث مقدمہ مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔
مراسلے میں یہ بھی بتایا گیا کہ ڈی جی ایکسائز کو بھی بارہا عدالت میں طلب کیا گیا، لیکن انہوں نے بھی عدالتی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا سی ڈی اے کو متاثرہ شہری کو پلاٹ کا قبضہ دینے کا حکم
عدالت نے اس طرزِ عمل کو عدالتی احکامات کی واضح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ حکام کی عدم پیشی نہ صرف قانونی تقاضوں کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بھی بنتی ہے۔
عدالت نے اس صورتحال کو "سنگین عدالتی غفلت” قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ ڈی جی ایکسائز سمیت تمام متعلقہ اہلکاروں کی تنخواہیں فوری طور پر بند کی جائیں تاکہ عدالتی احکامات کی اہمیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
عدالت نے مزید کہا کہ اگر اہلکار آئندہ پیش نہیں ہوئے تو مزید سخت قانونی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
اس فیصلے کے بعد محکمہ ایکسائز میں ہلچل مچ گئی ہے، اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ متعلقہ اہلکار اب عدالت میں پیش ہو کر اپنے مؤقف کی وضاحت کریں گے تاکہ ان کے خلاف مزید تادیبی اقدامات نہ کیے جائیں۔
