بلوچ مظاہرین کو پراکسی قرار دینا ناانصافی ہے، مکالمہ ہی حل ہے: خواجہ سعد رفیق

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دھرنا دیے ہوئے بلوچ خواتین، بچوں اور دیگر افراد کو محض کسی کی پراکسی قرار دے کر آنکھیں بند کر لینا ایک سنگین غلطی ہوگی۔

انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ ان مظاہرین کے ساتھ سختی نہ کر کے پہلا درست قدم اٹھایا گیا ہے، اب اگلا قدم اٹھاتے ہوئے ان کے ساتھ سنجیدہ مکالمہ کیا جائے۔

latest urdu news

خواجہ سعد رفیق نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ کوئی نیا نہیں، یہ ایک ایسی سلگتی ہوئی آگ ہے جو اب شعلہ بن چکی ہے۔ اس مسئلے میں جہاں کچھ ٹھوس حقائق موجود ہیں، وہیں کچھ بیانیہ جذبات اور مبالغے پر بھی مبنی ہے، لیکن مکمل خاموشی اور لاپروائی کسی صورت حل نہیں۔

انھوں نے کہا کہ دہائیوں پر محیط مارشل لاؤں، طاقت کی سیاست اور مقامی وار لارڈز کی کشمکش نے بلوچستان کو ایک دھکتا ہوا آتش فشاں بنا دیا ہے، جس کا فائدہ بیرونی دشمن قوتیں، خصوصاً بھارت، خوب اٹھا رہی ہیں اور بدقسمتی سے اس میں اپنا حصہ بھی ڈال رہی ہیں۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ریاست کو ہتھیار بند افراد سے فرنٹ فٹ پر نمٹنا چاہیے، مگر جو غیر مسلح اور آئینی دائرے میں رہ کر احتجاج کر رہے ہیں، ان سے بات چیت اور احترام کے ساتھ رابطہ ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کی سطح پر ایک بااختیار وزارتی ٹیم مظاہرین سے رابطہ کرے، یا انھیں عزت و احترام کے ساتھ مدعو کیا جائے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ریاستی اتھارٹیز کو چاہیے کہ مظاہرین کی بات سنیں، اپنا مؤقف بھی بیان کریں، لیکن خاموشی اور لاتعلقی کا رویہ ختم کیا جائے۔ “بات چیت کا دروازہ بند نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ یہی وہ راستہ ہے جو دیرپا امن اور استحکام کی طرف لے جا سکتا ہے۔”

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter