اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ افغان حکومت اپنا سفارتی رویّہ بھارت کے ساتھ خوشگوار رکھ سکتی ہے مگر یہ تعلقات پاکستان کی سلامتی کی قیمت پر نہیں ہونے چاہئیں۔
ایک بیان میں سعد رفیق نے دوحہ میں مجوزہ پاک افغان مذاکرات کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کو بقائے باہمی کے اصول کے تحت مستقل قواعد وضع کرنا ہوں گے کیونکہ جغرافیے کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے زور دیا کہ “پاک افغان تعلقات میں تاریخی نشیب و فراز کے باوجود سرحد کے دونوں جانب یکساں کلچر اور زبان بولنے والے کروڑوں مسلمان آباد ہیں”، جن کے مفادات کا تحفظ ضروری ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ اگرچہ افغان حکومت بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھے تو اس میں کوئی حرج نہیں، تاہم یہ تعلقات پاکستان کی سلامتی پر منفی اثرات مرتب نہ کریں۔ انہوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ افغانستان کو پاکستان کو فراہم کی جانے والی اناج، اشیائے ضرورت اور دیگر سہولیات کے بدلے مسلح خوارج کی برآمدات روکنے کو یقینی بنانا ہوگا۔
بھارت کو خبردار کرتا ہوں نیوکلیئر انوائرمنٹ میں جنگ کیلئے گنجائش نہیں: فیلڈ مارشل
سعد رفیق نے مجوزہ مذاکرات کو خطے کے استحکام کے لیے ایک موقع قرار دیا اور مشورہ دیا کہ دونوں فریق تحفظِ ریاست اور باہمی اعتماد کی فضا قائم کرنے کے لیے عملی یقین دہانیاں کریں۔