یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی نے انکشاف کیا ہے کہ پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد کے قریب یوکرین کے شمال مغربی شہر لُٹسک کو روسی حملوں میں سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے، جبکہ ملک کے دیگر 10 علاقے بھی نشانہ بنے ہیں۔ روس نے حالیہ دنوں میں یوکرین پر اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ کیا ہے، جس میں ڈرونز، کروز اور بیلسٹک میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔
لُٹسک میں کئی اہم فضائی اڈے موجود ہیں جہاں سے کارگو اور جنگی طیارے پرواز کرتے ہیں۔ مغربی یوکرین ان علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں غیر ملکی فوجی امداد سب سے پہلے پہنچتی ہے، اس لیے روس ان فضائی حملوں سے یوکرین کے اسلحے اور رسد کے نظام کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یوکرین کے مطابق، چار جولائی کو ہونے والا حملہ گزشتہ ایک ہفتے میں دوسرا بڑا حملہ تھا۔ یوکرینی فضائی دفاع نے 296 ڈرونز اور سات میزائل مار گرائے، جبکہ مزید 415 ڈرونز ریڈار سے غائب ہو گئے یا جام کر دیے گئے۔
صدر زیلینسکی نے کہا کہ روس کے شاہد ڈرونز کے خلاف یوکرین کے انٹرسیپٹر ڈرونز مؤثر ثابت ہو رہے ہیں اور ان کی ملکی تیاری میں مغربی ممالک مدد کر رہے ہیں۔ دوسری جانب روس بھی اپنی ڈرون ٹیکنالوجی کو بہتر بنا رہا ہے اور تجزیہ کاروں کے مطابق، جلد ایک رات میں ہزار ڈرون لانچ کرنے کی صلاحیت حاصل کر لے گا۔
ادھر روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ماسکو سمیت چھ علاقوں میں یوکرینی حملوں کے دوران 86 ڈرونز تباہ کیے۔ ماسکو کے ہوائی اڈوں پر پروازیں عارضی طور پر روک دی گئیں۔
یاد رہے کہ یورپی انسانی حقوق عدالت نے روس کو یوکرین میں بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب قرار دیا ہے، جو کسی بین الاقوامی عدالت کی جانب سے پہلا باضابطہ فیصلہ ہے۔ ان مقدمات میں یوکرینی بچوں کا اغوا، عام شہریوں پر حملے، اور ملائیشین ایئرلائن کی پرواز کو مار گرانے جیسے الزامات شامل تھے۔