بجلی کا 7.41 روپے فی یونٹ ریلیف ختم، صارفین پر دوبارہ مہنگی بجلی کا بوجھ، نیپرا سماعت میں بھی حکام جواب دینے سے گریزاں۔
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے گزشتہ برس اپریل میں بجلی کے نرخوں میں دیے گئے عارضی ریلیف کو واپس لے لیا گیا ہے، جس کے بعد بجلی کے میٹر ایک مرتبہ پھر پرانے اور مہنگے نرخوں پر چلنا شروع ہو گئے ہیں۔ یہ ریلیف 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ کی کمی کی صورت میں دیا گیا تھا۔
اس فیصلے سے ملک بھر کے صارفین کو دوبارہ بھاری مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس پر شہریوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ عوام نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں دی گئی یہ سہولت محض ایک وقتی سیاسی اعلان تھا، جسے پائیدار ریلیف ظاہر کیا گیا۔
نیپرا میں ہونے والی سماعت کے دوران بھی یہ مسئلہ اٹھایا گیا۔ صارفین نے پاور ڈویژن اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (CPPA) کے نمائندوں سے بارہا استفسار کیا کہ کیا 7.41 روپے فی یونٹ کا ریلیف مستقل تھا یا ختم کر دیا گیا ہے، مگر دونوں اداروں کے افسران نے واضح جواب دینے سے گریز کیا۔
نیپرا کے سندھ سے رکن رفیق احمد شیخ نے حکام کی مبہم وضاحت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو سادہ اور دوٹوک جواب دیا جائے۔ تاہم CPPA کے حکام نے جواب کو گول مول انداز میں پیش کیا، جس پر نیپرا نے سخت عدم اطمینان ظاہر کیا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حکومت صرف فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز میں تبدیلی کرتی ہے، بنیادی ٹیرف میں رد و بدل نہیں کیا گیا۔ تاہم عوامی سطح پر یہ وضاحت تسلی بخش نہیں سمجھی جا رہی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ایک سال میں بجلی کے نرخوں میں بار بار تبدیلیوں اور ایڈجسٹمنٹس نے صارفین کو مسلسل غیر یقینی اور مالی پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے، اور اب جب کہ گرمیوں میں بجلی کا استعمال بڑھتا ہے، اس فیصلے سے لاکھوں صارفین کو براہ راست مالی دھچکا لگے گا۔