حکومت نے نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکلوانے کی حد میں اضافہ کر دیا ہے، جس کے تحت اب یومیہ 75 ہزار روپے تک کیش نکالنے پر کم شرح میں ٹیکس عائد ہوگا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی سربراہی میں ہوا، جس میں نان فائلرز سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں نان فائلرز کے لیے بینک سے کیش نکالنے کی حد 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی۔
نان فائلرز پر یومیہ 75 ہزار روپے نکالنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کرنے کی منظوری بھی دی گئی، تاہم چیئرمین ایف بی آر نے تجویز دی کہ اس ٹیکس کی شرح ایک فیصد کر دی جائے۔ اس پر کمیٹی چیئرمین نے واضح موقف اپناتے ہوئے کہا کہ عوام پر اضافی ٹیکس بوجھ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اجلاس میں انکم ٹیکس سے متعلق تجاویز کا شق وار جائزہ بھی لیا گیا۔ کمیٹی نے 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی۔ اس کے علاوہ کارپوریٹ سیکٹر پر عائد سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کی تجویز بھی منظوری کے لیے پیش کی گئی۔
قائمہ کمیٹی کے ان فیصلوں سے جہاں نان فائلرز کو کچھ حد تک ریلیف ملا ہے، وہیں ٹیکس نیٹ میں بہتری لانے اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ البتہ حکومت پر دباؤ برقرار ہے کہ وہ عام شہری پر بوجھ ڈالنے کے بجائے پائیدار اقتصادی اصلاحات پر توجہ دے۔