ایسے تمام کاروبار جو ڈیبٹ کارڈ، کریڈٹ کارڈ، موبائل والٹس یا کیو آر کوڈ سکیننگ سے پے منٹ قبول نہیں کرتے ان کو10 لاکھ روپے تک جرمانہ اور کاروبار بند کر دیا جائے گا۔
لاہور: پنجاب حکومت نے فنانس بل 2025 میں ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے سخت اقدامات تجویز کر دیے۔ نئے بل کے تحت ایسے تمام کاروبار جو ڈیبٹ کارڈ، کریڈٹ کارڈ، موبائل والٹس یا کیو آر کوڈ اسکیننگ کے ذریعے ادائیگی قبول نہیں کریں گے، ان پر ایک لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکے گا، اور بار بار خلاف ورزی کی صورت میں ان کا کاروبار عارضی طور پر بند بھی کیا جا سکتا ہے۔
فنانس بل دو حصوں پر مشتمل ہے، جس میں الیکٹرانک انوائس کے اجراء سے انکار کرنے والے افراد و اداروں کے لیے بھی سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ پہلے مرحلے میں چار لاکھ روپے تک کا جرمانہ، دوسرے مرحلے میں دو مرتبہ تین تین لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرنے کی شق شامل کی گئی ہے۔ اگر اس کے باوجود متعلقہ کاروبار ڈیجیٹل ادائیگیوں سے انکار کرے تو اسے قانونی مدت تک بند کرنے کی کارروائی کی جا سکتی ہے، جس میں مزید ایک ماہ کی توسیع کی گنجائش بھی موجود ہے۔
اس اقدام کا مقصد نہ صرف ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینا ہے بلکہ ٹیکس چوری اور نان ڈاکیومنٹڈ معیشت پر قابو پانا بھی ہے۔ پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ ڈیجیٹل لین دین سے شفافیت بڑھے گی، عوامی سہولت میں اضافہ ہوگا اور حکومت کو ٹیکس ریونیو میں خاطرخواہ بہتری ملے گی۔
یاد رہے کہ حکومت پہلے ہی "کیش آن ڈیلیوری” (COD) ٹرانزیکشنز پر 0.25 فیصد سے 2 فیصد تک ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دے چکی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے مطابق، اس اقدام سے مالی سال 2025-26 میں 59 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔