آئی ایم ایف پر انحصار ختم کرنے کے لیے اصلاحات ناگزیر ہیں: وزیرِ خزانہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

 وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر حکومت موجودہ اسٹرکچرل اصلاحات کو مکمل نہ کر سکی تو پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پر انحصار ختم کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

latest urdu news

اسلام آباد میں وفاقی وزراء اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پائیدار معاشی استحکام اور خودمختاری کے لیے بنیادی معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “صرف اصلاحات کی تکمیل سے ہی پاکستان حقیقی معنوں میں معاشی خودمختاری حاصل کر سکتا ہے۔”

دسمبر تک آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی قسط ملنے کی توقع، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت نے ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs) میں نمایاں تبدیلیاں کی ہیں اور وفاقی حکومت کے ڈھانچے کو مؤثر بنانے کے لیے رائٹ سائزنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب، چین اور خلیجی ممالک نے پاکستان کو مشکل وقت میں بھرپور مالی تعاون فراہم کیا ہے۔

قرضوں کی واپسی اور بانڈز کے اجرا پر بریفنگ

اس موقع پر سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بتایا کہ موجودہ مالی سال میں 8.3 ٹریلین روپے صرف سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جب کہ 9.8 ٹریلین روپے کے قرضے واپس کیے جائیں گے، جن میں سے 2.6 ٹریلین روپے پہلے ہی ادا کیے جا چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت جلد پانڈا بانڈ اور بعد ازاں یورو بانڈ جاری کرنے جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ، نئے سرکاری ملازمین کو ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کے تحت بھرتی کیا جا رہا ہے، جس کے لیے ایک علیحدہ کمپنی قائم کی جا رہی ہے۔

ایف بی آر کی کارکردگی میں بہتری

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ ملک میں انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ انکم ٹیکس کا مجموعی گیپ 1.7 ٹریلین روپے ہے، جس میں سے پانچ فیصد بڑے ٹیکس دہندگان کا حصہ 1.2 ٹریلین روپے بنتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہر منگل کو ایف بی آر کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں، جس سے ادارے کو سپورٹ اور جواب دہی دونوں حاصل ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق، ٹوبیکو سیکٹر میں کارروائیوں کے دوران دو ایف بی آر اہلکار شہید ہوئے، جبکہ رینجرز کا مکمل تعاون حاصل ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ ادارے میں ڈیجیٹائزیشن اور گورننس اصلاحات کے بعد نمایاں بہتری آئی ہے۔ افسران کو کارکردگی کی بنیاد پر A، B اور C کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ایف بی آر کو سیاسی دباؤ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔

ان کے مطابق، شوگر سیکٹر کی ڈیجیٹل نگرانی کے باعث 75 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوا ہے، جبکہ ریٹیل سیکٹر سے حاصل ہونے والا ٹیکس 82 ارب سے بڑھ کر 166 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter