راولپنڈی کی 25 سالہ خاتون وکیل ماہ نور عمر نے سینٹری پیڈز پر عائد ٹیکس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔
ماہ نور کا مؤقف ہے کہ موجودہ ٹیکس قوانین خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہیں اور آئینی طور پر برابری، وقار اور سماجی انصاف کی ضمانتوں کی خلاف ورزی ہیں۔
پاکستانی سکھ صحافی ہرمیت سنگھ کے مطابق یہ قانونی مقدمہ باضابطہ طور پر “ماہ نور عمر بنام حکومتِ پاکستان” کے عنوان سے درج کیا گیا ہے، لیکن ماہ نور کے نزدیک یہ صرف ان کی ذاتی لڑائی نہیں بلکہ لاکھوں پاکستانی خواتین کی نمائندگی ہے۔
ماہ نور اپنی اس جدوجہد کو "یریڈ ٹیکس” کہتی ہیں، یعنی سینیٹری پیڈز پر عائد بھاری ٹیکس جو خواتین کے لیے ناقابل برداشت ہے۔
یاد رہے کہ یونیسیف اور واٹر ایڈ کی 2024 کی تحقیق کے مطابق صرف 12 فیصد پاکستانی خواتین تجارتی سینیٹری پیڈ استعمال کرتی ہیں،
جبکہ باقی زیادہ تر خواتین کپڑوں یا گھریلو طریقوں پر انحصار کرتی ہیں اور اکثر صاف پانی تک رسائی نہیں رکھتیں۔
پاکستان میں سینیٹری پیڈز پر مجموعی طور پر تقریباً 40 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جاتا ہے۔ اس مقدمے کے نتیجے پر لاکھوں خواتین کی صحت اور وقار سے متعلق اہم فیصلے متوقع ہیں۔
