ملک میں تسلسل کا فیصلہ ہو چکا، مزید پانچ یا دس سال تک جاری رہے گا: رانا ثناءاللہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناءاللہ نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں سیاسی و انتظامی تسلسل سے متعلق فیصلہ ہو چکا ہے، جو آئندہ پانچ یا دس سال تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے پہلے ہی کوئی شک نہیں تھا، اور اب یہ بات حتمی طور پر طے ہو گئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام "خبر” میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے پیچھے مری میں ہونے والی ایک اہم بیٹھک ہے جس میں اعلیٰ سطح پر مشاورت ہوئی اور آئندہ کے لیے اتفاق رائے سے لائحہ عمل طے کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ، "جو بھی ہوگا، آئین کے مطابق ہوگا، اور جو لوگ شک و شبہ کا شکار تھے، انہیں بھی اب حقیقت کا علم ہو جانا چاہیے۔”

latest urdu news

نئے ڈیمز کی تعمیر کے سوال پر رانا ثناءاللہ نے زور دیا کہ پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کر اتفاقِ رائے پیدا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس حوالے سے قراردادیں پاس ہو چکی ہیں، اور موجودہ موسمیاتی حالات کے تناظر میں مزید قراردادیں بھی آ سکتی ہیں۔

رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے کالاباغ ڈیم کے حق میں دیے گئے بیان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ان کے مطابق، سی سی آئی میٹنگ میں گنڈاپور نے کالاباغ ڈیم پر کھل کر بات کی، اور اب جبکہ پانی کی قلت سنگین ہو چکی ہے، ان خدشات کی سچائی سب کے سامنے آ چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ آئندہ برس مزید شدید بارشیں اور سیلاب آ سکتے ہیں، اس لیے فوری طور پر چھوٹے ڈیمز اور دیگر واٹر پروجیکٹس کی تعمیر ناگزیر ہو چکی ہے۔

شیخ رشید کا 9 مئی کے سزایافتہ کارکنوں سے متعلق انکشاف: “ان کے گھروں میں کھانے کو کچھ نہیں”

صدارتی نظام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی شدید خواہش رہی ہے کہ ملک میں صدارتی نظام نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے علی امین گنڈاپور کا حالیہ بیان اسی خواہش کا عکاس ہو۔ تاہم، ان کے بقول، پاکستان میں موجودہ حالات میں صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک وفاقی ریاست ہے جس میں چار اکائیاں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان شامل ہیں۔ اگر صدارتی نظام کی بات کی جائے تو پھر صوبوں کو وہی اختیارات بھی دیے جائیں جو امریکا میں ریاستوں کو حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ، "میرے نزدیک، پاکستان کے لیے پارلیمانی جمہوری نظام ہی بہترین ہے، اور کوئی بھی بڑا فیصلہ صرف اتفاق رائے سے ہی ممکن ہونا چاہیے، یکطرفہ اقدامات ناقابلِ قبول ہیں۔”

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter