وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثنااللہ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو "ہیرو” قرار دینا درست نہیں، اور اس کامیابی کا اصل سہرا سابق وزیراعظم نواز شریف کو جاتا ہے۔
اے آر وائی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں رانا ثنااللہ نے واضح کیا کہ بھارت کے خلاف ایٹمی تجربات کے باعث جو قومی فخر کا لمحہ آیا، اس کا کریڈٹ پاکستان کی مسلح افواج اور وزیراعظم نواز شریف کی قیادت کو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ایک سائنسدان کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، لیکن وہ ایک قومی لیڈر نہیں تھے۔ "ڈاکٹر قدیر کو وہی پذیرائی ملی جس کے وہ حقدار تھے”، رانا ثنااللہ کا کہنا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں شروع ہوا، تاہم اصل کامیابی 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے ذریعے حاصل ہوئی، جو وزیراعظم نواز شریف کے جرات مندانہ فیصلے کا نتیجہ تھے۔
انٹرویو میں رانا ثنااللہ نے یہ بھی کہا کہ کئی سائنسدانوں اور ممالک نے ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کی، لیکن اصل فیصلہ اور جرات یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو قومی سطح پر استعمال میں لایا جائے، جیسا کہ پاکستان نے کیا۔
مخالفین کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ بغض اور حسد میں اندھے ہو کر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ نواز شریف ایٹمی دھماکے نہیں کرنا چاہتے تھے، لیکن تاریخ نے ثابت کیا کہ وہی فیصلہ کن قیادت ثابت ہوئے۔
رانا ثنااللہ کے اس بیان پر سیاسی و عوامی حلقوں میں بحث چھڑ گئی ہے، خاص طور پر اس پہلو پر کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خدمات کو کس حد تک تسلیم کیا جانا چاہیے۔