27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی متوقع ہے، رانا ثنا اللہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ 27ویں کے بعد اب 28ویں آئینی ترمیم بھی لائی جارہی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ مجوزہ 28ویں ترمیم کا تعلق تعلیم، آبادی، نصاب اور بلدیاتی اداروں سے ہوگا۔

latest urdu news

انہوں نے بتایا کہ 27ویں ترمیم کی منظوری کے وقت حکومت کے پاس سینیٹ میں 67 سے 68 ووٹ تھے، جبکہ سینیٹر عرفان صدیقی علالت کے باعث ووٹنگ میں شریک نہیں ہوسکے۔

رانا ثنا اللہ کے مطابق 27ویں ترمیم کو سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے منظور کیا، اور اپوزیشن کسی بھی شق یا حصے پر اعتراض نہیں اٹھا سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین میں پہلے ہی صدرِ مملکت کو استثنیٰ حاصل تھا، تاہم اگر صدر کوئی عوامی عہدہ سنبھالیں تو یہ استثنیٰ ختم ہوجائے گا۔

رانا ثنا اللہ: ہماری پالیسی واضح ہے، “اگر کوئی حملہ کرے گا تو ادھار نہیں رکھیں گے”

دوسری جانب تحریک انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اختیار کیا کہ 27ویں ترمیم کے خلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے، تاہم سوال یہ ہے کہ اپیل سپریم کورٹ میں کی جائے یا آئینی عدالت میں؟ ان کے بقول اگر معاملہ آئینی عدالت میں گیا تو فیصلہ پیچیدہ ہوسکتا ہے۔

علی ظفر نے کہا کہ اگر ترمیم اپوزیشن کے ووٹوں پر منظور کی گئی ہے تو یہ پائیدار نہیں ہوگی، کیونکہ کسی بھی آئینی تبدیلی کی بنیاد شفاف اور آئینی ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی آئین میں یہ نہیں لکھا کہ اگر جرم کرنے والا صدر رہا ہو تو اس پر کارروائی نہ کی جائے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter