وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی اداروں کے پاس ایسے ثبوت موجود ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ علیمہ خان جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کے وہ پیغامات باہر پہنچاتی رہی ہیں جن کا مقصد ملک میں انتشار اور بے چینی پیدا کرنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کو چاہیے کہ وہ جیل میں ہیں تو قانون کے مطابق سزا بھگتیں۔ اگر وہ جیل کے اندر بیٹھ کر تحریک چلانے اور افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کریں گے تو انہیں اس کے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون کے تحت انتظامیہ کو ایسے افراد کی ملاقاتوں پر پابندی لگانے کا اختیار حاصل ہے، اور اگر کسی کو انتظامیہ کا فیصلہ غلط لگتا ہے تو وہ عدالت سے رجوع کرے جہاں اسے چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے یہ بھی کہا کہ سب سے پہلے یہ طے ہونا ضروری ہے کہ کسی قسم کا تشدد ہوا یا نہیں، کیونکہ دھرنا دینا ہر ایک کا حق نہیں ہوتا۔ انتظامیہ ایسے افراد کو وہاں سے ہٹا سکتی ہے، تاہم یہ عمل مناسب اور غیر تشدد آمیز ہونا چاہیے۔
قوم تیار ہو جائے، آزادی یا موت کا وقت آچکا ہے، علیمہ خان
انہوں نے واضح کیا کہ خواتین پر تشدد کسی صورت قابلِ جواز نہیں اور واقعے کے وقت موجود اہلکاروں سے بازپرس ضرور ہونی چاہیے تاکہ ان کا مؤقف بھی سامنے آ سکے۔
رانا ثناء اللہ کے مطابق اس صورتِ حال کو تشدد کے بغیر بہتر انداز میں سنبھالا جا سکتا تھا اور یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں حل ہونا چاہیے تھا۔
