چکوال: پنجاب کے متعدد شہر اس وقت شدید سیلابی صورتحال سے دوچار ہیں، جہاں طوفانی بارشوں نے معمولاتِ زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ اسلام آباد، راولپنڈی، چکوال اور جہلم سمیت کئی شہروں میں پاک فوج اور ریسکیو اداروں کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ چکوال میں ریکارڈ 423 ملی میٹر بارش کے بعد فلڈ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، جبکہ وزیراعظم نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ راولپنڈی میں تمام سرکاری و نجی اداروں کے لیے ایک روزہ تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
چکوال میں تباہ کن بارش، ڈیم اوور فلو، بازار زیرِ آب
چکوال میں کلاؤڈ برسٹ اور شدید بارشوں کے نتیجے میں خان پور بازار کی دکانیں زیرِ آب آ گئیں جبکہ چار فٹ تک پانی جمع ہو گیا۔ چوآسیدن شاہ میں واقع تاریخی کٹاس راج مندر میں بھی بارش کا پانی داخل ہو گیا ہے۔ شہر سے گزرنے والا برساتی نالہ بپھر چکا ہے اور اس کا پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہو کر خطرناک صورتحال پیدا کر رہا ہے۔ ضلع میں موجود درجنوں چھوٹے ڈیم اوور فلو ہونے کے بعد سیلابی ریلوں میں تبدیل ہو چکے ہیں، اور ایک ڈیم ٹوٹنے کی اطلاع بھی موصول ہوئی ہے۔ ریسکیو اداروں نے فوری امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔
راولپنڈی میں نالہ لئی خطرناک حد تک بلند، انخلاء کی وارننگ جاری
راولپنڈی میں 230 ملی میٹر سے زائد بارش کے باعث نالہ لئی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔ گوالمنڈی پل پر سطحِ آب 23 فٹ جبکہ کٹاریاں کے مقام پر 22 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ شہر کے نشیبی علاقوں میں پانی بھر جانے کے باعث ریسکیو، واسا، سول ڈیفنس اور دیگر ادارے ہائی الرٹ پر ہیں۔ خطرے کے سائرن بجا دیے گئے ہیں اور شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ گوالمنڈی اور کٹاریاں میں انخلاء کی وارننگ بھی جاری کر دی گئی ہے، جبکہ ایم ڈی واسا نے پاک فوج کی ٹرپل ون بریگیڈ سے رابطہ کر لیا ہے۔
لادیاں گاؤں میں خاندان چھت پر محصور، ہیلی کاپٹر بھیج دیا گیا
چکری روڈ پر واقع گاؤں لادیاں میں ایک خاندان بچوں سمیت مکان کی چھت پر پھنس گیا، جنہیں نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر روانہ کیا گیا ہے۔ ریسکیو 1122 کی ٹیمیں اب تک 11 افراد کو نکال چکی ہیں، جبکہ مزید افراد کی تلاش جاری ہے۔
جہلم میں فلیش فلڈ، دریا کنارے آبادیاں متاثر
جہلم میں بھی شدید فلیش فلڈ کے باعث دریا کنارے واقع علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ چکوال اور جہلم کے پہاڑی علاقوں سے آنے والے ریلے نے داراپور کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جہاں متعدد افراد پانی میں پھنس چکے ہیں۔ پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز کی مدد سے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور متعدد شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
ڈیمز خطرے کی سطح کے قریب، سپل ویز کھولنے کا فیصلہ
منگلا ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی بلند ہو چکی ہے جبکہ تربیلا ڈیم میں بھی پانی کا بہاؤ تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ حکام نے ممکنہ تباہی سے بچنے کے لیے آج رات دوبارہ سپل ویز کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ: ہلاکتیں 100 سے تجاوز کر گئیں
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے مطابق رواں مون سون سیزن کے دوران اب تک پنجاب بھر میں 103 شہری جاں بحق اور 393 زخمی ہو چکے ہیں۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 63 اموات اور 290 زخمی رپورٹ ہوئے۔ سب سے زیادہ اموات لاہور میں ہوئیں جہاں 15 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ فیصل آباد اور اوکاڑہ میں 9، ساہیوال میں 5 اور پاکپتن میں 3 اموات رپورٹ ہوئیں۔ مون سون بارشوں کے باعث 128 مکانات کو نقصان پہنچا ہے اور 6 مویشی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
شہریوں کو احتیاط کی ہدایت
حکام نے شہریوں کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ الرٹ رہیں، محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ امدادی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں، جبکہ محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس کے پیشِ نظر الرٹ لیول مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔