پنجاب کابینہ نے آئندہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ منظور کر لیا، جس میں 1246 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کے لیے رکھے گئے ہیں، بجٹ میں تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
لاہور – پنجاب کابینہ نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ سے منظوری کے بعد 5335 ارب روپے سے زائد کا یہ بجٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1246 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال میں 3132 نئی اسکیمیں شامل کی جائیں گی۔ روڈ سیکٹر کے لیے 120 ارب روپے، صحت اور بہبودِ آبادی کے لیے 90 ارب روپے، جبکہ محکمہ زراعت کے لیے 80 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
بجٹ کا غیر ترقیاتی حصہ 4060 ارب روپے سے زائد ہوگا۔ محکمہ بلدیات کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 142 ارب اور اربن ڈویلپمنٹ کے منصوبوں کے لیے 145 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
دیگر شعبوں میں بھی بڑی رقومات مختص کی گئی ہیں:
- محکمہ جنگلات کے لیے 5 ارب
- وائلڈ لائف کے لیے 10 ارب
- لائیو اسٹاک کے لیے 5 ارب
- انڈسٹریز کے لیے 12 ارب
- اسکل ڈویلپمنٹ کے لیے 12 ارب
- سیاحت کے فروغ کے لیے 18 ارب
- آئی ٹی سیکٹر کے لیے 35 ارب
- ٹرانسپورٹ کے لیے 85 ارب
- محکمہ انہار کے لیے 28 ارب
توانائی کے منصوبوں کے لیے 7 ارب 50 کروڑ روپے
تعلیم کے شعبے میں بھی خاطر خواہ بجٹ تجویز کیا گیا ہے:
- اسکول ایجوکیشن کے لیے 100 ارب
- ہائر ایجوکیشن کے لیے 39.5 ارب
- اسپیشل ایجوکیشن کے لیے 5 ارب
- نان فارمل ایجوکیشن کے لیے 4 ارب
سماجی بہبود کے تحت واٹر سپلائی اور سینیٹیشن کے لیے 6 ارب، جبکہ سوشل ویلفیئر کے لیے 7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں، ترقیاتی منصوبوں کے لیے بجٹ میں 124 ارب 29 کروڑ 69 لاکھ روپے کی فارن فنڈنگ بھی شامل کرنے کی تجویز ہے، جو مختلف بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے حاصل کی جائے گی۔
یاد رہے کہ پنجاب حکومت ہر سال مالی بجٹ میں اہم ترقیاتی اسکیمیں شامل کرتی ہے، جن کا مقصد صوبے میں معاشی ترقی، روزگار کے مواقع اور عوامی سہولیات کی فراہمی کو فروغ دینا ہوتا ہے۔ اس سال کا بجٹ بھی اسی تسلسل کی ایک کڑی ہے، جو مالی نظم و نسق اور ترقیاتی ترجیحات کا عکاس ہے۔